رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ٹیم سری نگر پہنچ گئی


بھارتی کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ٹیم سری نگر پہنچ گئی
بھارتی کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ٹیم سری نگر پہنچ گئی

بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں تقریباً 20برس قبل مسلح تحریکِ آزادی کے آغاز کے بعد پہلی مرتبہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کو حقوقِ انسانی کی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے شورش زدہ علاقے کا دورہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک دو رکنی ٹیم نے پیر کو سری نگر پہنچنے کے فوراً بعد زیرِ حراست آزادی پسند رہنما سید شبیر احمد شاہ کے گھر جاکر اُن کی اہلیہ سے ملاقات کی۔
سید شبیر احمد شاہ کو گذشتہ دو برس کے دوران ساتویں مرتبہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربند کردیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق وہ جموں کی ایک جیل میں سخت علیل ہیں اور حال ہی میں ایک مقامی ہسپتال میں عارضی طور پر منتقل کیے گئے تھے۔
اِس قانون کےتحت بھارتی کشمیر میں درجنوں افراد پابندِ سلاسل کیے گئے ہیں۔ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کسی بھی شخص کو مقدمہ چلائے بغیر دو سال تک نظربند کیا جاسکتا ہے۔
اپنے پانچ روزہ دورے کے دوران ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ٹیم مختلف سیاسی جماعتوں کے لیڈروں اور نمائندوں، حقوقِ انسانی کے مقامی کارکنوں اور تشدد اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے شکار افراد سے ملاقاتیں کرکے صورتِ حال کے بارے میں تفصیلی آگہی حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔
اگرچہ حکومتِ بھارت کی طرف سے ایمنسٹی انٹرنیشنل کو اپنی ٹیم کشمیر بھیجنے کی اجازت دینے کا مختلف کشیمری جماعتوں نے خیر مقدم کیا ہے، سید علی شاہ گیلانی نے کہا کہ وہ زیادہ پُرامید نہیں ہیں، کیونکہ اُن کے بقول، ٹیم کے دونوں ارکان بھارتی نژاد ہیں۔

تاہم، انہوں نے ٹیم کے ارکان رمیش گوپلا کرشنن اور نکرم جی باترا کے خدشات کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ وہ سچ جاننے کے لیے آئے ہیں اور سچ ہی کو دنیا کے سامنے رکھیں گے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG