رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیرمیں دراندازی میں کمی: فوجی عہدےدار کا بیان


بھارتی کشمیرمیں دراندازی میں کمی: فوجی عہدےدار کا بیان
بھارتی کشمیرمیں دراندازی میں کمی: فوجی عہدےدار کا بیان

اُنھوں نے کہا کہ دراندازی کی کوششیں بھی کم ہوئی ہیں اور سرحد پار سے کشمیر میں داخل ہونے والے دہشت گردوں کی تعداد بھی گھٹی ہے

فوج کے ایک اعلیٰ عہدے دار جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل اے کے چودھری نے کہا ہے کہ بھارتی کشمیر میں سلامتی کی صورتِ حال اطمینان بخش ہے اور وہاں سرگرم جنگجوؤں کی تعداد میں گذشتہ چند برسوں کے مقابلے میں کافی کمی آئی ہے۔

جنرل چودھری ہما چل پردیش میں نامہ نگاروں سے بات چیت کر رہے تھے۔ اُنھوں نے بتایا کہ پہلے کشمیر میں آٹھ نو سو جنگجو سرگرم ہوا کرتے تھے مگر اب اُن کی تعداد گھٹ کر 400تک آگئی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں اُنھوں نے کہا کہ دراندازی کی کوششیں بھی کم ہوئی ہیں اور سرحد پار سے کشمیر میں داخل ہونے والے دہشت گردوں کی تعداد بھی گھٹی ہے۔

سرحد پار کی دراندازی کو روکنے کے لیے خاردار تاروں کی تین سطحی باڑ لگانے کے ساتھ ساتھ کئی اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔

کشمیر سے فوجیوں کو واپس بلانے کے سوال پر جنرل چودھری نے کہا کہ اِس معاملے پر ایک ایماندارانہ نقطہٴ نظر کی ضرورت ہے اور جب سلامتی کی صورتِ حال مزید بہتر ہوجائے گی تو وہاں فوجیوں کی تعداد بھی کم ہوجائے گی، کشمیر میں واقع یونیفائیڈ کمانڈ کا ہیڈکوارٹر صورت حال کا جائزہ لے گا اور اِس سلسلے میں فیصلہ کرے گا۔

حال ہی میں بھارتی سکریٹری داخلہ جی کے پلئی نے کہا تھا کہ کشمیر سے نیم مسلح دستوں کی دس بٹالین ہٹا لی جائیں گی۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG