رسائی کے لنکس

شہری کی ہلاکت کے بعد سرینگر میں مظاہرے اور تشدد


سرینگر میں جمعرات کو سرکاری دستوں کی طرف سے ایک شہری کو ہلاک کئے جانے کے بعد شہر کے کئی علاقوں میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔

ہلاک شدہ شہری محمد سلیم ملک کی میت جب تدفین کے لئے سرینگر کے عید گاہ علاقے میں واقع مزارِ شہدا کی طرف لے جائی جا رہی تھی تو پولیس اور نیم فوجی دستوں نے جنازہ برداروں اور جلوس میں شامل دوسرے افراد پر اشک آور گیس چھوڑی۔ لیکن، سوگواروں نے مزاحمت دکھائی اور وہ بالآخر میت کو قبرستان تک لے جانے میں کامیاب ہوگئے۔

شہری کی تدفین کے بعد مظاہروں کا دائرہ سرینگر کے چند دوسرے علاقوں تک پھیل گیا اور ان مظاہروں کے دوران مشتعل نوجوانوں اور حفاظتی دستوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جو آخری اطلاعات آنے تک جاری تھیں۔

عہدیداروں کا کہنا ہے کہ شہری نور باغ کے ایک نجی مکان میں محصور عسکریت پسندوں اور حفاظتی دستوں کے درمیان صبح چار بجے ہونے والی مختصر جھڑپ کے دوران گولیوں کی زد میں آگیا تھا۔ مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا ہے کہ عسکریت پسند سرکاری دستوں کو چکمہ دیکر علاقے سے بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوگئے جس کے بعد انہوں نے طیش میں آکر شہری کو بے رحمی کے ساتھ نزدیک سے گولی ماردی۔

اس دوران شورش زدہ وادی کشمیر کے تین الگ الگ مقامات پر سرکاری دستوں اور عسکریت پسندوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں تین مشتبہ عسکریت پسند اور بھارتی فوج کا ایک سپاہی ہلاک ہوگئے جبکہ نصف درجن فوجی اور دوسرے حفاظتی اہلکار زخمی ہوگئے۔ ضلع کپوارہ میں فوج کی طرف سے گھات لگا کر کئے گئے ایک حملے میں ایک غیر ریاستی مزدور ہلاک ہوگیا جو سرحدی علاقوں میں سڑکیں بنانے والی ایک نیم فوجی تنظیم بیکن کے لئے کام کر رہا تھا۔

بھارتی کشمیر میں شہری کی ہلاکت پر احتجاج
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:02 0:00

جمعرات کو پیش آنے والی ان جھڑپوں میں سے ایک کے دوران جنوبی ضلع اننت ناگ کے گاسی گنڈ گاؤں میں کالعدم لشکرِ طیبہ کا ایک اعلیٰ کمانڈر آصف ملک عرف ابو عکاسہ اور ایک بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جھڑپ میں دو فوجی زخمی ہوگئے۔

عہدیداروں نے سرینگر سے تقریباً 18 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع پانزن دیہات میں ہوئی اسی طرح کی ایک جھڑپ میں دو مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ایک اعلیٰ پولیس افسر تیجندر سنگھ نے بتایا کہ جھڑپ اس گاؤں میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر شروع کئے گئے ایک فوجی آپریشن کے دوران پیش آئی۔ اس افسر کے مطابق طرفین کے درمیان کئی گھنٹے تک جاری رہنے والی فائرنگ اگرچہ رُک گئی ہے علاقے میں فوجی آپریشن جاری ہے۔

ان دونوں واقعات کے بعد ان علاقوں میں بڑے پیمانے پر عوامی مظاہرے پھوٹ پڑے۔ دیکھنے والے کہتے ہیں کہ سرکاری دستوں نے مظاہرین اور پتھراؤ کرنے والے ہجوموں پر آنسو گیس چھوڑی، بانس کے ڈنڈے چلائے اور چھرے والی بندوقیں استعمال کیں۔ متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ سرینگر کے ایک اسپتال کے ڈاکٹروں نے بتایا کہ وہاں نو ایسے زخمیوں کو داخل کرایا گیا ہے جن کے چھرے لگے ہیں۔

ایک اطلاع کے مطابق، مارے گئے لشکرِ طیبہ کے کمانڈر ابو عکاسہ کی تدفین میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ تدفین اننت ناگ میں اُس کے آبائی گاؤن کھاہ گنڈ ویری ناگ میں انجام دی گئی۔ اس موقعے پر چند بندوق بردار بھی نمودار ہوئے جنہوں نے مارے گئے ساتھی کو گن سیلیوٹ پیش کی۔

عہدیداروں نے بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران فوج اور دوسرے سرکاری دستوں نے بھارتی زیرِ انتظام کے مختلف علاقوں میں کئے گئے آپریشنز میں سولہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔ انہوں نے اسے ریاست میں تین دہائیوں سے جاری شورش کے خلاف مہم کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG