بھارت میں بسنے والی سکھ کمیونٹی نے ایک امریکی گردوارے میں مسلح شخص کے ہاتھوں چھ افراد کی ہلاکت پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ میں موجود سکھ مت کی عبادت گاہوں کو مزید سیکیورٹی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہفتے کو امریکی ریاست وسکونسن میں پیش آنے والے واقعے کے خلاف بھارت میں سکھ برادری کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں جب کہ سکھ مت کے مذہبی اور سیاسی رہنمائوں سمیت بااثر حلقوں نے واقعے پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھ، جو خود بھی سکھ عقیدے سے تعلق رکھتے ہیں، نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کے لیے یہ بات زیادہ تکلیف دہ ہے کہ بے حسی پر مبنی تشدد کے اس واقعے میں ایک مذہبی عبادت گاہ کو نشانہ بنایا گیا۔
اپنے بیان میں بھارتی وزیرِاعظم نے امید ظاہر کی ہے کہ امریکی حکام مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں گے۔
ادھر بھارت کی سکھ اکثریتی ریاست پنجاب میں سکھ مذہب کے راہنماؤں نے اپنے ہم عقیدہ افراد کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
سکھوں کی مرکزی مذہبی انجمن "سکھ شرومانی گوردوارہ پربھندک کمیٹی' کے سربراہ اوتاک سنگھ مکڑ نے کہا ہے کہ امریکہ میں پیش آنے والے واقعے سے دنیا بھر کے سکھوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
واقعے کے خلاف درجنوں مظاہرین نے بھارت کے شمالی قصبے جموں میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اور امریکہ میں اسلحے کی آزادانہ فروخت پر پابندی کا مطالبہ کیا۔
سکھ راہنماؤں نے واقعے کے محرکات جاننے کے لیے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ بھارت کی نائب وزیرِ خارجہ پرینیت کورنے بھی، جو خود بھی سکھ ہیں، واقعے کے متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ دہرایا ہے۔
واضح رہے کہ سکھ بھارت کی کل آبادی کا محض دو فی صد ہیں لیکن ان کا شمار بھارت کی سب سے زیادہ خوش حال اقلیت میں ہوتا ہے۔
ہفتے کو امریکی ریاست وسکونسن میں پیش آنے والے واقعے کے خلاف بھارت میں سکھ برادری کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں جب کہ سکھ مت کے مذہبی اور سیاسی رہنمائوں سمیت بااثر حلقوں نے واقعے پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھ، جو خود بھی سکھ عقیدے سے تعلق رکھتے ہیں، نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کے لیے یہ بات زیادہ تکلیف دہ ہے کہ بے حسی پر مبنی تشدد کے اس واقعے میں ایک مذہبی عبادت گاہ کو نشانہ بنایا گیا۔
اپنے بیان میں بھارتی وزیرِاعظم نے امید ظاہر کی ہے کہ امریکی حکام مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں گے۔
ادھر بھارت کی سکھ اکثریتی ریاست پنجاب میں سکھ مذہب کے راہنماؤں نے اپنے ہم عقیدہ افراد کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
سکھوں کی مرکزی مذہبی انجمن "سکھ شرومانی گوردوارہ پربھندک کمیٹی' کے سربراہ اوتاک سنگھ مکڑ نے کہا ہے کہ امریکہ میں پیش آنے والے واقعے سے دنیا بھر کے سکھوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
واقعے کے خلاف درجنوں مظاہرین نے بھارت کے شمالی قصبے جموں میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اور امریکہ میں اسلحے کی آزادانہ فروخت پر پابندی کا مطالبہ کیا۔
سکھ راہنماؤں نے واقعے کے محرکات جاننے کے لیے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ بھارت کی نائب وزیرِ خارجہ پرینیت کورنے بھی، جو خود بھی سکھ ہیں، واقعے کے متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ دہرایا ہے۔
واضح رہے کہ سکھ بھارت کی کل آبادی کا محض دو فی صد ہیں لیکن ان کا شمار بھارت کی سب سے زیادہ خوش حال اقلیت میں ہوتا ہے۔