رسائی کے لنکس

’’ضمانت دیں کہ کلبھوشن کی بیگم اور والدہ کو ہراساں نہیں کیا جائے گا‘‘


کلبھوشن یادو۔ فائل فوٹو
کلبھوشن یادو۔ فائل فوٹو

پاکستان میں سزائے موت پانے والے بھارت کے مبینہ جاسوس کلبھوشن یادو سے اُن کی بیگم کے ساتھ اُن کی والدہ کی ملاقات کے حوالے سے پاکستان نے ابھی بھارت کو کوئی واضح جواب نہیں دیا ہے۔

پاکستان میں سزائے موت پانے والے بھارت کے مبینہ جاسوس کلبھوشن یادو سے اُن کی بیگم کی ملاقات کرانے کی پاکستانی پیشکش کے جواب میں بھارتی حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ کلبھوشن کی بیگم کے ساتھ ساتھ اُن کی والدہ اور بھارتی حکومت کے ایک سفارتی نمائیندہے کو کلبھوشن یادو سے ملنے کی اجازت دی جائے۔ بھارتی حکومت نے پاکستانی حکومت سے اس بات کی بھی باضابطہ ضمانت دینے کا مطالبہ کیا ہے کہ کلبھوشن کے افراد خانہ کو نہ تو ہراساں کیا جائے گا اور نہ ہی اُن سے کوئی پوچھ گچھ کی جائے گی۔

پاکستان نے ابھی تک بھارتی مطالبات کا سرکاری طور پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ کلبھوشن یادو کو پاکستان نے گزشتہ برس صوبہ بلوچستان میں اُس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ ایران سے پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔ پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ بھارتی بحریہ کے حاضر سروس کمانڈر ہیں اور وہ خود اپنے بیان میں اقرار کر چکے ہیں کہ وہ بھارتی خفیہ ایجنسی راء کیلئے جاسوسی کرتے ہیں اور تخریبی کارروائیوں کیلئے اکثر پاکستان آتے رہے ہیں۔ بھارت کا کہنا ہے کہ کلبھوشن ایک ریٹائرڈ نیول افسر ہیں اور وہ ذاتی کاروبار کرتے رہے ہیں۔ بھارت کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اُنہیں بلوچستان میں گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ اُنہیں ایران کی بندرگاہ چاہ بہار سے اغوا کر کے لایا گیا تھا۔

کلببھوشن نے سزائے موت سنائے جانے کے بعد پاکستان کی فوجی عدالت سے رحم کی اپیل کی تھی جو نامظور کر دی گئی تھی۔ اب اُن کی رحم کی اپیل پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے زیر غور ہے۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے اس ماہ کے شروع میں ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستانی حکومت انسانی بنیادوں پر کلبھوش یادو کی بیگم کو اُن سے ملاقات کی اجازت دے رہی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ ملاقات پاکستان میں ہو گی۔ پاکستانی حکومت کی اس پیشکش نے بھارتی حکومت کو حیرت میں مبتلا کر دیا تھا اور اطلاعات کے مطابق بھارتی حکومت نے رد عمل میں گزشتہ ہفتے پاکستانی حکومت کوایک خط ارسال کیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ کلبھوشن کی بیگم کے ساتھ اُن کی والدہ اور ایک بھارتی سفارتکار کو بھی ملاقات کی اجازت دی جائے۔ اب بھارتی حکومت نے پاکستان سے اس بات کی بھی ضمانت طلب کی ہے کہ ملاقات کیلئے پاکستان آنے پر کلبھوشن کے افراد خانہ کو نہ تو ہراساں کیا جائے گا اور نہ ہی اُن سے کسی قسم کے سوالات کئے جائیں گے۔

پاکستان کی وزارت خارجہ نے گزشتہ ہفتے کے روز تصدیق کی تھی کہ اسے بھارتی مطالبات موصول ہو گئے ہیں اور اُن پر غور کیا جا رہا ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ پاکستان کی طرف سے کلبھوشن کی بیگم کو ملاقات کی اجازت دینے کے فیصلے کو بھارت کی طرف سے عالمی عدالت انصاف میں پیش کی گئی اس شکایت کے سلسلے میں جوابی اقدام قرار دیتے ہیں کہ پاکستانی حکومت نے کلبھوش یادو تک قونصلر رسائی نہیں دی ہے۔ ایسی خبریں بھی ملی ہیں کہ بھارتی وزیر خارجہ ششما سواراج نے پاکستان کیلئے نئے نامزد بھارتی سفیر سہیل محمود کے ساتھ ملاقات کے دوران اس بارے میں بات چیت کی ہے۔ تاہم پاکستان کا اصرار ہے کہ اُس کی طرف سے یہ پیشکش محض انسانی بنیادوں پر کی جا رہی ہے۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے جمعرات کو کہا کہ کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کی اُن کے شوہر سے ملاقات کرانے کی پیشکش خالصتاً انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے درخواست کی ہے کہ کلبھوشن کی اہلیہ کے ساتھ ان کی والدہ کو بھی پاکستان آنے کی اجازت دی جائے۔

ترجمان کے بقول بھارت کی اس درخواست پر غور کیا جا رہا ہے۔

بھارتی حکومت کی طرف سے یہ مسئلہ عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کے بعد عالمی عدالت نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ سزائے موت پر اُس وقت تک عملدارآمد نہ کرے جب تک عدالت اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کر لیتی۔ عالمی عدالت نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ بھارت شکایت کے بارے میں اپنا جواب 13 دسمبر تک داخل کرے۔

XS
SM
MD
LG