رسائی کے لنکس

مرکز اور مغربی بنگال حکومت میں ٹکراؤ، وزیر اعلیٰ ممتا نے دھرنا دے دیا


مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی۔ فائل فوٹو
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی۔ فائل فوٹو

مرکزی تفتیشی بیورو سی بی آئی شاردا چٹ فنڈ بد عنوانی معاملے کی جانچ کے دوران کلکتہ کے پولیس کمشنر راجیو کمار سے پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے۔ اس سلسلے میں اس کے سینئر اہلکار جب اتوار کی شام کو کلکتہ پہنچے اور انھوں نے کمشنر کی رہائش گاہ میں داخل ہونے کی کوشش کی تو سی بی آئی اور ریاستی پولیس میں ٹکراؤ ہو گیا۔

اس معاملے میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی جس کے سربراہ راجیو کمار تھے۔ سی بی آئی کا الزام ہے کہ راجیو کے پاس متعدد شواہد ہیں جو وہ اس کے سامنے پیش نہیں کر رہے ہیں۔ لہٰذا اس نے ان کے نام سمن جاری کیا جس کی تعمیل انھوں نے نہیں کی۔

اس کے بعد ان سے پوچھ گچھ کے لیے سی بی آئی کے 40 اہلکار اتوار کی شام کو کلکتہ پہنچ گئے اور انھوں نے کمار کی رہائش گاہ میں داخل ہونے کی کوشش کی جس پر مقامی پولیس سے ان کا ٹکراؤ ہوا۔ پولیس نے متعدد اہلکاروں کو حراست میں لے لیا جنھیں کچھ دیر کے بعد چھوڑ دیا گیا۔

اس واقعہ کے فوراً بعد وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کمار کے گھر گئیں اور وہاں انھوں نے پولیس اہلکاروں کے ساتھ ایک گھنٹے تک میٹنگ کی۔ وہ بے حد ناراضگی کے عالم میں باہر آئیں اور انھوں نے مودی حکومت کے خلاف دھرنے پر بیٹھنے کا اعلان کر دیا۔

آناً فاناً میں ایک اسٹیج تیار کیا گیا اور وہ دھرنے پر بیٹھ گئیں۔ اب انھوں نے اعلان کیا ہے کہ ان کا دھرنا 8 فروری تک جاری رہے گا۔

انھوں نے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھل پر الزام لگایا کہ وہ وزیر اعظم مودی کے اشارے پر یہ سب کر رہے ہیں۔

سی بی آئی نے پیر کے روز سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور راجیو کمار کو ایک ممکنہ ملزم بتایا۔ چیف جسٹس نے شواہد طلب کیے اور کہا کہ اگر راجیو کمار کے خلاف ثبوت مل گئے تو وہ سخت کارروائی کریں گے۔ اب اس معاملے پر منگل کے روز سماعت ہوگی۔

کلکتہ کے ایک سینئر صحافی اور تجزیہ کار گوتم لاہری نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صورت حال انتہائی غیر معمولی ہے اور پورے ملک میں ایک ہیجان برپا ہو گیا ہے۔ انھوں نے اسے ملک کے وفاقی ڈھانچے کے لیے ایک خطرہ قرار دیا۔

انھوں نے شبہ ظاہر کیا کہ یہ معاملہ قانونی سے کہیں زیادہ سیاسی ہو سکتا ہے کیونکہ بی جے پی کو دوسری ریاستوں میں نقصان کا اندیشہ ہے۔ اس لیے وہ پارلیمانی انتخابات سے قبل مغربی بنگال میں اپنے قدم جمانا چاہتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ مودی کے بنگال کے دورے کے فوراً بعد جس میں انھوں نے مذکورہ گھوٹالے کا ذکر کیا تھا سی بی آئی حکام کا کلکتہ پہنچ جانا شبہات کو جنم دیتا ہے۔ سی بی آئی اب تک خاموش رہی مگر اب جبکہ الیکشن سر پر آگیا ہے تو وہ کارروائی کر رہی ہے۔ اس لیے ٹائمنگ کے سلسلے میں سوال اٹھ رہے ہیں۔

اس معاملے پر پارلیمنٹ میں زبردست ہنگامہ ہوا اور دونوں ایوانوں کی کارروائی پورے دن کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے شور شرابہ کے دوران کہا کہ کلکتہ پولیس کی کارروائی کے سبب وفاقی سیاسی نظام کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ وہ بدعنوانی کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے گی جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے کئی رہنما بھی اس کیس میں ملزم ہیں مگر ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔

متعدد تجزیہ کار سی بی آئی کی کارروائی کو خلاف ضابطہ بتا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی ریاست میں کارروائی سے قبل سی بی آئی کو مقامی پولیس کو اعتماد میں لینا ہوتا ہے لیکن اس معاملے میں اس کی پابندی نہیں کی گئی۔

حزب اختلاف کی متعدد سیاسی جماعتوں نے ممتا بنرجی کی حمایت کی ہے اور کئی رہنماؤں کے دھرنے میں شریک ہونے کا امکان ہے۔

وائس آف امریکہ اردو کی سمارٹ فون ایپ ڈاون لوڈ کریں اور حاصل کریں تازہ تریں خبریں، ان پر تبصرے اور رپورٹیں اپنے موبائل فون پر۔

ڈاون لوڈ کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

اینڈرایڈ فون کے لیے:

https://play.google.com/store/apps/details?id=com.voanews.voaur&hl=en

آئی فون اور آئی پیڈ کے لیے:

https://itunes.apple.com/us/app/%D9%88%DB%8C-%D8%A7%D9%88-%D8%A7%DB%92-%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88/id1405181675

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG