رسائی کے لنکس

انڈس واٹر کمیشن کا اجلاس 29 مارچ کو نئی دہلی میں ہوگا


صوبہ سندھ میں بہت سے لوگ دریائے سندھ میں ماہی گیری سے اپنا روزگار حاصل کرتے ہیں۔ فائل فوٹو
صوبہ سندھ میں بہت سے لوگ دریائے سندھ میں ماہی گیری سے اپنا روزگار حاصل کرتے ہیں۔ فائل فوٹو

پرماننٹ انڈس  کمیشن کا پچھلا اجلاس گذشتہ سال مارچ میں اسلام آباد  میں  ہوا تھا۔ یہ اجلاس باری باری دونوں ملکوں میں منعقد ہوتا ہے۔

سندھ طاس آبی معاہدے کے تحت آنے والے متعدد امور پر تبادلہ خیال کی غرض سے بھارت اور پاکستان کے مابین جمعرات اور جمعہ کے روز نئی دہلی میں پرماننٹ سندھ کمیشن کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔ آبی کمیشن کا یہ 114واں اجلاس ہوگا۔ معاہدے کی رو سے سال میں کم از کم ایک بار اجلاس ہونا چاہیے۔

بھارت کے انڈس کمشنر پی کے سکسینہ، وزارت خارجہ کے ایک نمائندے اور تکنیکی ماہرین اجلاس میں شرکت کریں گے۔ جبکہ پاکستان کے 6رکنی وفد کی قیادت سید محمود مہر علی شاہ کریں گے۔

یہ اجلاس دونوں ملکوں کے مابین سفارت کاروں کو ہراساں کیے جانے کے الزامات سمیت متعدد معاملات کی وجہ سے پیدا شدہ کشیدگی کے درمیان ہو رہا ہے۔

حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کے Ratle ہائڈرو الیکٹری سٹی، Pakal Dal اور Lower Kalnai پراجیکٹوں سے متعلق امور اجلاس میں زیر بحث آ سکتے ہیں۔ یہ پراجیکٹ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہیں۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ یہ پراجیکٹ چونکہ چناب بیسن میں ہیں اس لیے ان سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ اس معاہدے پر 1960 میں دستخط ہوئے تھے۔

لیکن بھارت کا اصرار ہے کہ ان پراجیکٹس کو معاہدے کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔

پرماننٹ انڈس کمیشن کا پچھلا اجلاس گذشتہ سال مارچ میں اسلام آباد میں ہوا تھا۔ یہ اجلاس باری باری دونوں ملکوں میں منعقد ہوتا ہے۔

یہ معاہدہ چھ دریاؤں بیاس، راوی، ستلج، سندھ، چناب اور جہلم کا احاطہ کرتا ہے۔ سندھ، جہلم اور چناب کا پانی پاکستان کو دیا گیا ہے اور راوی، ستلج اور بیاس کا پانی بھارت کے لیے ہے۔

سابقہ اجلاس میں بھارت کی جانب سے پی کے سکسینہ کی قیادت میں 10 رکنی وفد نے حصہ لیا تھا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG