رسائی کے لنکس

بھارتی خلائی مشن کی چاند گاڑی کے دو ہفتوں کا سفر مکمل


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کے خلائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ چندریان تھری کی کامیاب لینڈنگ کے بعد چاند پر موجود چاند گاڑی (روور) نے اس کی سطح پر اپنا سفر مکمل کر لیا ہے ۔

اسے روور کو چاند کے قطب جنوبی میں تاریخی لینڈنگ کے دو ہفتے سے بھی کم وقت میں سلیپ موڈ میں ڈال دیا گیا ہے۔

بھارتی خلائی ایجنسی (اسرو) کا ہفتے کو رات گئے جاری کردہ بیان میں کہنا تھا کہ چاند گاڑی نے اسائنمنٹس مکمل کر لی ہیں اور اس حصے میں روشنی ختم ہونے پر اسے سلیپ موڈ میں ڈال کر بحفاظت پارک کر دیا گیا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق چاند گاڑی کے پے لوڈز بند کر دیے گئے ہیں اور جمع کی گئی معلومات زمین منتقل کر دی گئی ہیں۔

خلائی ایجنسی کے مطابق چندریان تھری اور چاند گاڑی سے صرف ایک دن کام کرنے کی توقع تھی جو کہ زمین پر 14 دنوں کے برابر ہوتا ہے۔

بیان کے مطابق چاند گاڑی کی بیٹری ابھی مکمل طور پر چارج ہے جب کہ اس میں نصب سولر پینل اگلے طلوع آفتاب کے بعد روشنی حاصل کرنے کے لیے تیار ہیں جو کہ رواں ماہ 22 ستمبر کو متوقع ہے۔

ایجنسی کے مطابق رسیور کو آن ہی رکھا گیا ہے جب کہ وہ ایک بار پھر سے چاند گاڑی کے آن ہونے کے لیے پر امید ہیں تا کہ مزید اسائنمنٹس پر کام کیا جا سکے۔

رپورٹس کے مطابق چاند گاڑی کی طرف سے بھیجی گئی معلومات میں جمے ہوئے پانی کی نشان دہی کے بارے میں کوئی معلومات موجود نہیں تھیں جو مستقبل کے خلا بازوں کے مشن کے لیے پینے کے پانی کا ذریعہ یا راکٹ کا ایندھن بنانے میں مدد گار ثابت ہو سکے۔

رواں ہفتے خلائی ایجنسی نے چاند پر سلفر اور دیگر اجزا ملنے کی تصدیق کی تھی جب کہ چاند گاڑی پر نصب لیزر آلات نے ایلومینیم، آئرن، کیلشیئم، کرومیم، ٹائٹینیم، میگنیشیئم اور سلیکون ملنے کی تصدیق کی تھی۔

سائنسی مصنف اور بھارت کے خلائی منصوبوں پر لکھی جانے والی کتابوں کے شریک مصنف پلاوا بگلہ کہتے ہیں کہ چاند گاڑی میں محدود بیٹری پاور ہے جب کہ ان کے بقول چاند گاڑی کی طرف سے زمین پر بھیجے گئے ڈیٹا کو پہلے بھارتی سائنس دان اور پھر عالمی برادری دیکھے گی۔

بگلہ کے مطابق چاند پر طلوع آفتاب کے بعد چاند گاڑی شاید ایک بار پھر جاگ جائے یا شاید دوبارہ حرکت نہ کر سکے کیوں کہ ان کے بقول الیکٹرک آلات اتنے سرد موسم اور کم درجۂ حرارت میں ناکارہ ہو جاتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے الیکٹرک آلات بنانے کی صلاحیت جو کہ چاند کے سرد درجۂ حرارت میں بھی کارآمد رہیں، بھارت میں موجود نہیں ہے۔

خیال رہے کہ 2019 میں چاند پر اترنے کی ناکام کوشش کے بعد بھارت گزشتہ ہفتے امریکہ،روس اور چین کے ساتھ چوتھے ملک کے طور پر سامنے آیا ہے جس نے یہ سنگ میل عبور کیا ہے۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG