رسائی کے لنکس

ایران میں بم دھماکوں میں ملوث پانچ افراد کو پھانسی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یہ افراد، فرزاد کمان گر، علی حیدریان، فرہاد وکیلی، مہدی اسلامیان اور خاتون شیریں علم ھولی ہیں۔

ایران کا کہنا ہے کہ اس نے پانچ افراد کو پھانسی دی ہے۔ ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی اِرنا کے مطابق پانچ کْرد باشندوں پر مسلح حکومت مخالف گروپوں سے روابط اور بم دھماکوں میں ملوث ہونے کے الزامات ثابت ہوئے ہیں۔

پانچوں افراد کو، جن میں ایک خاتون بھی شامل تھی،2008ء میں موت کی سزا سنائی گئی تھی جس پر عمل اتوار کی صبح دارالحکومت تہران کے شمال میں واقع ایون جیل میں کیا گیا۔

اِرنا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ علیحدگی پسند کْرد باشندے گذشتہ سالوں میں کیے گئے کئی دہشت گردانہ حملوں بشمول سرکاری اور عوامی مقامات پر بم دھماکوں میں شامل تھے اور انہیں محاربے کے جرم میں سزا دی گئی ہے۔ اس ایرانی ترکیب کا مطلب ہے اسلام کے خلاف سنگین جرم۔ انہوں نے کہا ان میں چار کرد، باغی گروپ PJAK کے ارکان تھے۔ ان کے نام فرزاد کمان گر، علی حیدریان، فرہاد وکیلی اور خاتون شیریں علم ھولی شامل ہیں جبکہ پانچواں شخص مہدی اسلامیان، شیراز میں ایک مسجد پر 2008 میں مہلک بم حملے کی کارروائی میں ملوث تھا۔

عراقی کردوں نے سلیمانیہ میں اس ایرانی سزا کے خلاف مظاہرہ کیا۔ ان میں شامل ایک شخص نے وی او اے کو بتایا کہ اتوار کے روز یہ مظاہرہ شہر کے ایک پارک میں کیا گیا۔

PJAK مغربی ایران کے کرد علاقوں میں اپنی خودمختاری کے لئے نبرد آزما ہے۔ ان کے روابط جنوبی ترکی میں گروپ PKK سے ہیں جو وہاں اپنی آزادی کے لئے لڑ رہا ہے

ایران کی کٹر اسلامی حکومت کے تحت قتل، ریپ، ڈاکہ زنی اور منشیات کی خریدوفروخت کی سزا موت ہے۔ گذشتہ سال ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بتایا تھا کہ چین کے بعد ایران میں دنیا بھرمیں سب سے زیادہ پھانسیاں دی جاتی ہیں۔

XS
SM
MD
LG