رسائی کے لنکس

ایران جوہری صلاحیت میں اضافہ کر رہا ہے: عالمی ادارہ


احمدی نژاد نتانز جوہری تنصیب کا دورہ کرتے ہوئے

’ایران یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت میں اضافے کی غرض سے نتانز کے مقام پر قائم اپنے جوہری مرکز میں مزید سیکڑوں سینٹری فیوجز نصب کر رہا ہے‘: آئی اے اِی اے

جوہری توانائی کے عالمی ادارے نے کہا ہے کہ ایران مسلسل اپنی جوہری استعداد اور یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کر رہا ہے۔

'آئی اے ای اے' نے بدھ کو جاری کی جانے والی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت میں اضافے کی غرض سے نتانز کے مقام پر قائم اپنے جوہری مرکز میں مزید سیکڑوں سینٹری فیوجز نصب کر رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان سینٹری فیوجز کی تعداد 500 تک ہے جن میں سے کئی کی تنصیب مکمل کی جاچکی ہے۔

عالمی ادارے کی جانب سے رکن ممالک کو بھیجی جانے والی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایران اس ریسرچ ری ایکٹر کی تعمیر کا کام بھی جاری رکھے ہوئے ہے جس کے بارے میں مغربی ممالک کو شبہ ہے کہ اس کے ذریعے جوہری بم کے لیے درکار ایندھن حاصل کیا جاسکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایران نے ایندھن کو رکھنے کے لیے 'ری ایکٹر ویسل' وسطی قصبے ارک کے نزدیک قائم بھاری پانی کے مرکز پہنچا دیا ہے لیکن تاحال اسے نصب نہیں کیا گیا۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق ایرانی جوہری پروگرام سے واقفیت رکھنے والے ایک مغربی سفارت کار کا کہنا ہے کہ مذکورہ پیش رفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ متنازع ریسرچ ری ایکٹر کا تعمیراتی کام جاری ہے۔

لیکن سفارت کار کے بقول ری ایکٹر کے کنٹرول روم کے آلات سمیت کئی مرکزی پرزہ جات تاحال نصب نہیں کیے گئے ہیں۔

'آئی اے ای اے' نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایرانی حکام نتانز کے مرکز کی تعمیرات 2014ء کے اوائل میں مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس کےبعد یہ مرکز اسی سال کے اواخر تک فعال کردیا جائے گا۔


امریکہ کا ردِ عمل

امریکہ نے عالمی ادارے کی اس رپورٹ پر اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ رپورٹ سے ثابت ہوتا ہے کہ ایران "جوہری میدان میں نافذ العمل بین الاقوامی ضابطوں سے روگردانی کر رہا ہے"۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان پیٹرک وینٹرل نے 'آئی اے ای اے' کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹ سے ایران کی خفیہ جوہری سرگرمیوں کا پردہ چاک ہوگیا ہے جو، ترجمان کے بقول، بین الاقوامی ضابطوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنا نیوکلیئر پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے۔
XS
SM
MD
LG