رسائی کے لنکس

عراق: پیر کے دہشت گرد حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 115 ہوگئی


عراق: دہشت گردوں کا حملہ
عراق: دہشت گردوں کا حملہ

پیر کے دہشت گرد حملوں میں ہونے والا جانی نقصان گذشتہ دو سال کے دوران کسی ایک دن ہونے والا سب سے بڑا نقصان تھا

عراقی عہدے داروں نے کہاہے کہ پیر کے روز ملک بھر میں ہونے والے دشت گرد حملوں کی لہر کی زد میں آکر ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم ازکم 115 ہوگئی ہے۔

اس سے قبل 10 مئی 2010ء میں 15 شہروں میں منظم کردہ حملوں میں 200 سے زیادہ ا فراد ہلاک ہوگئے تھے ۔

پیر کے دہشت گرد حملوں میں ہونے والا جانی نقصان گذشتہ دو سال کے دوران کسی ایک دن ہونے والا سب سے بڑا نقصان تھا۔

پیر کی راست بغداد کے شیعہ اکثریتی علاقے کے ایک ہوٹل کے سامنے کار بم دھماکے سے کم ازکم پانچ افراد ہلاک اور 24 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔

پیر کے حملوں میں سب سے زیادہ ہلاکتیں بغداد سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع تاجی میں ہوئیں جہاں مرنے والوں کی تعداد 40 کے لگ بھگ تھی۔

کسی نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

وہائٹ ہاؤس کے تجرمان جے کیرنی نے کہاہے کہ عراقی فورسز تربیت یافتہ ہیں اور اپنے ملک کی سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھالنے کی اہلیت رکھتی ہیں۔

تشدد کے یہ واقعات ہفتے کے روز ایک جہادی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے پیغام کے بعد ہوئی ہیں ، جس میں عراق میں القاعدہ سے منسلک تنظیم کے مبینہ لیڈر نے کہاتھا کہ ان کی تنظیم کارروائیوں کا ایک نیا سلسلہ شروع کرنے جا رہی ہے۔

آڈیو پیغام میں ایک شخص ، جس کی شناخت ابوبکر البغدادی کے طور پر ظاہر کی گئی تھی، کہاتھا کہ اسلامک سٹیٹ آف عراق عدالتی عہدے داروں پر حملوں اور قیدیوں کو رہائی دلانے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔

جون میں اس گروپ نے کار بم دھماکوں کے ایک سلسلے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں 72 افراد ہلاک اور تقریباً 260 زخمی ہوگئے تھے۔
XS
SM
MD
LG