رسائی کے لنکس

افغانستان میں پاکستانی سفارت عملے پر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

شدت پسند گروپ 'داعش' نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستان ناظم الامور پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

ہفتے کو جاری کردہ بیان میں داعش کی علاقائی شاخ کا کہنا ہے کہ اس نے جمعے کو پاکستانی سفیر اور اس کے محافظوں پر حملہ کیا تھا۔

داعش کے ذمہ داری قبول کرنے پر پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ خود اور افغان حکام کی مشاورت سے اس دعوے کی تصدیق کر رہے ہیں۔

دفتر خارجہ کا اتوار کو جاری کردہ بیان میں مزید کہنا ہے کہ اس حملے سے واضح ہوتا ہے کہ دہشت گردی سے افغانستان میں اور خطے میں کتنے خطرات لاحق ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہمیں اس سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پر عزم ہے۔

اس سے قبل پاکستانی دفتر خارجہ نے جمعے کو تصدیق کی تھی کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر ہونے والے حملے میں ایک سیکیورٹی گارڈ شدید زخمی ہوا تھا جب کہ حملے کا ہدف کابل میں پاکستانی ناظم الامور تھے۔

کابل میں پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جب کہ دو ہتھیار بھی برآمد کیے گئے ہیں۔

پاکستانی ناظم الامور عبیدالرحمٰن نظامانی جمعے کو پاکستانی سفارت خانے کے کمپاؤنڈ میں معمول کی چہل قدمی کر رہے تھے۔ جب نامعلوم حملہ آووروں نے قریبی عمارت سے ان پر فائرنگ کی۔

ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کے حملے میں نظامانی تو محفوظ رہے تاہم ان کے محافظ کو سینے میں تین گولیاں لگیں۔

اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے پاکستانی دفتر خارجہ نے اسے نظامانی پر قاتلانہ حملہ قرار دیا تھا۔

دفتر خارجہ نے افغانستان میں برسر اقتدار ظالبان سے واقعے کی فوری تحقیقات کر کے ذمہ داروں کو قانون کی گرفت میں لانے کا مطالبہ کیا تھا۔

پاکستان نے مقامی حکام سے بھی افغانستان میں موجود سفارتی مشن اور پاکستانی شہریوں کی حفاظت کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

دوسری طرف افغانستان پر برسرِ اقتدار طالبان کے دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالقاہر بلخی کا جاری کردہ بیان میں کہنا تھا کہ ان کی حکومت پاکستانی سفارت خانے میں کیے جانے والے قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ افغان حکومت عسکریت پسندوں کو کابل میں سفارتی مشنز کی سلامتی کے لیے خطرہ بننے کی اجازت نہیں دے گی۔

بلخی کا بیان میں مزید کہنا تھا کہ ان کی سیکیورٹی ایجنسیاں واقعے کی تحقیقات کر کے حملہ آوروں کی شناخت کرے گی اور انصاف کے تقاضے پورےکیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ کابل میں پاکستانی ناظم الامور عبید الرحمٰن نظامانی نے گزشتہ ماہ نومبر میں ہی اپنی ذمے داریاں سنبھالی تھیں۔

پاکستان اور دنیا کے دیگر ممالک نے افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا تاہم پاکستان سمیت چین، روس، ترکیہ، قطر اور دیگر ممالک نے کابل میں اپنے سفارت خانے بحال کیے ہوئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG