رسائی کے لنکس

کیا دانتوں سے ناخن کترنے والے کمال پرست ہوتے ہیں؟


محققین نے بتایا کہ ایسے رویوں کے ساتھ لوگوں میں بے چینی کی علامت ظاہر نہیں ہوئی ہے بلکہ ناخنوں کو دانتوں سے کترنے والے افراد کو عام لوگوں کے مقابلے میں پرفیکشنسٹ کہا جا سکتا ہے۔

ہم میں سے بہت سے لوگ ناخنوں کو غیر ارادی طور پر دانتوں سے کترتے ہیں جبکہ عمومی طور پر اس رویہ کو نروسنیس (گھبراہٹ) کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ کسی فرد کا دانتوں سے ناخن چبانا، بالوں اور جلد کو نوچنا اور اسی طرح کی غیر اردای عادتوں کے پیچھے کونسی نفسیاتی وجوہات پوشیدہ ہو سکتی ہیں ؟

اس سوال کا جواب اسی ماہ شائع ہونے والی یونیورسٹی آف مونٹریال کی تحقیق سے ملتا ہے جس میں سائنس دانوں نےناخن کترنے کی سائنسی توجہیہ پیش کرتے ہوئے اس رویہ کو کمال پرستی کےساتھ منسلک کیا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ایسے رویوں کے ساتھ لوگوں میں بے چینی کی علامت ظاہر نہیں ہوئی ہے بلکہ ناخنوں کو دانتوں سے کترنے والے افراد کو عام لوگوں کے مقابلے میں پرفیکشنسٹ کہا جا سکتا ہے۔

کینیڈین سائنس دانوں کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ ناخن کترنے والے افراد دوسروں کے مقابلے میں ہرکام کو کامل طریقے سے انجام دینے پر یقین رکھتے ہیں بلکہ ان کا غیرمعمولی حد تک کمال پرست ہونا اصل میں ایسی غیر ارادی عادتوں کی وجہ ہو سکتا ہے۔

نئی تحقیق کے مطابق چھوٹی چھوٹی سی باتوں پر مایوسی اور بے جینی محسوس کرنے والے افراد اور زیادہ بوریت محسوس کرنے والے لوگوں میں دانتوں سے ناخن چبانے، سر کے بالوں کو کھنیچنے اور اسی قسم کی جسم پر مرکوز بار بار دہرانے والے رویوں میں مبتلا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

مطالعے کی مصنف محقق سارہ رابرٹسن جریدہ 'جرنل آف بی ہیویئرتھراپی اینڈ ایکسپیریمینٹل سائکاٹری' میں لکھتی ہیں کہ نتائج سے جزوی طور پر ہمارے نظریات کو حمایت ملتی ہے، شرکاء میں اس طرح کے طرز عمل میں مشغول ہونے کے امکانات اسوقت زیادہ تھے جب وہ مایوسی، بے صبری اور عدم اطمینان محسوس کر رہے تھے جبکہ آرام دہ کیفیت میں ان میں ایسا کرنے کی خواہش کم پیدا ہوئی۔

تحقیق کے مرکزی تفتیش کار کیرن اوکونور نے کہا کہ "ہمیں لگتا ہے کہ جن لوگوں کے طرز عمل میں غیراردای طور پر ناخن کترنا ہے وہ اصل میں کمال پرست ہو سکتے ہیں اس کا مطلب ہے کہ وہ سکون سے نہیں بیٹھ سکتے ہیں اور ایک عام فرد کی رفتار کے مطابق کام انجام دینے کے قابل نہیں ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ جب ایسے لوگ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے ہیں تو آسانی سے فراغت بے چینی اور عدم اطمینان کا شکار ہو جاتے ہیں۔"

پروفیسر کیرن او کونور کی قیادت میں ہونے والے مطالعے میں 48 افراد پر تجربہ کیا گیا ان میں سے نصف افراد ناخن چبانے اور دیگر دہرائےجانے والی عادتوں کا شکار تھے جبکہ دوسرے گروپ کے افراد اس طرز عمل کے حامل نہیں تھے۔

تفتیش کار کی ٹیم نے شرکاء میں سے ہر ایک فرد کو فراغت، مایوسی، اعصابی تناؤ اور سکون کے جذبات پیدا کرنے والے چار ڈیزائن شدہ سیشن میں حصہ لینے کو کہا۔

ٹیسٹ کے نتائج سے محققین نے دیکھا کہ "ایسے افراد جن میں بار بار کے رویوں کی ہسٹری موجود تھی انھوں نے کنٹرول گروپ کے مقابلے میں فراغت اور مایوسی کے ٹیسٹ کے دوران ناخن کترنے اور جلد یا سر کے بال نوچنے کی زیادہ خواہش محسوس کی۔"

محققین نے کہا کہ ہمارے نتائج میں اس طرح کے طرز عمل کو ابھارنے میں فراغت، مایوسی اور بے صبری کا کردار اجاگر ہوا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ لوگ محض اعصابی عادات کے نتیجے میں ایسا نہیں کرتے ہیں جیسا کہ کچھ لوگ اس کے بارے میں قیاس رکھتے ہیں۔

محقق سارہ رابرٹسن نے کہا کہ ناخن کترنے کے رویہ میں ملوث ہونا نروس ہونے کی وجہ سے نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر اگلی بار دوستوں کی محفل میں کوئی آپ سے ناخن چبانے کے بارے میں سوال کرے تو آپ کے لیے یہ کہنا آسان ہو گا کہ اس میں میری غلطی نہیں ہے بلکہ اس بوریت کے قصور وار آپ ہیں۔

XS
SM
MD
LG