رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش: مسجد پر حملے کی ذمہ داری 'داعش' نے قبول کر لی


نامعلوم مسلح افراد نے ضلع بوگرہ میں جمعرات کو شیعہ مسلک کی ایک مسجد میں فائرنگ کی تھی جس میں ایک شخص ہلاک اور تین زخمی ہوگئے تھے۔

دہشت گردوں کی انٹرنیٹ پر سرگرمیوں پر نظر رکھنے والی تنظیم "سائیٹ" نے جمعہ کو بتایا ہے کہ بنگلہ دیش میں ایک روز قبل ایک شیعہ مسجد پر حملے کی ذمہ داری شدت پسند گروپ داعش نے قبول کی ہے۔

نامعلوم مسلح افراد نے ضلع بوگرہ میں جمعرات کو شیعہ مسلک کی ایک مسجد میں فائرنگ کی تھی جس میں ایک شخص ہلاک اور تین زخمی ہوگئے تھے۔

مقامی پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار عارف الرحمن نے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ "مسلح افراد مسجد میں داخل ہوئے اور فائرنگ شروع کر دی جس سے چار افراد زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔ زخمیوں میں شامل مسجد کا مؤذن بعد ازاں دم توڑ گیا۔"

ان کے بقول "ہم نے پہلے ہی ملک بھر میں حملہ آوروں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔"

مرنے والے مؤذن کی شناخت 70 سالہ معظم حسین کے نام سے ہوئی ہے۔ دیگر تین زخمی تاحال اسپتال میں زیر علاج ہیں جہاں ان کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

مؤذن کے ایک رشتے دار نے بتایا کہ حملہ آوروں نے نمازیوں میں شامل ہونے کی کوشش کی اور "جیسے ہی نمازی سجدے میں گئے تو حملہ آوروں نے فائرنگ شروع کردی اور وہاں سے فرار ہوگئے۔"

اس سال یہ بنگلہ دیش میں شیعہ آبادی پر ہونے والا دوسرا حملہ ہے۔ گزشتہ ماہ محرم کے ایک جلوس کے لیے جمع ہونے والوں پر ہونے والے بم حملوں میں کم ازکم دو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے ان حملوں میں ملوث عناصر کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ایک اچھا مسلمان کبھی دہشت گردی اختیار نہیں کر سکتا۔ مسجد میں نمازیوں پر حملہ کرنے والوں کو مسلمان نہیں کہا جا سکتا۔"

رواں سال بنگلہ دیش میں تشدد کے مختلف واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں دو غیر ملکیوں کو بھی ہدف بنا کر ہلاک کیا جا چکا ہے اور مبینہ طور پر ان واقعات کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

XS
SM
MD
LG