رسائی کے لنکس

اسرائیل ایران کشیدگی: 7 اکتوبر کے حماس کےحملے کے بعد کے اہم واقعات


فلسطینی 7عسکریت پسند سات اکتوبر 2023 کو میں جنوبی اسرائیل سے ایک مغوی اسرائیلی شہری نوا ارگمانی کو موٹر سائیکل پر غزہ کی پٹی لے جا رہے ہیں۔
فلسطینی 7عسکریت پسند سات اکتوبر 2023 کو میں جنوبی اسرائیل سے ایک مغوی اسرائیلی شہری نوا ارگمانی کو موٹر سائیکل پر غزہ کی پٹی لے جا رہے ہیں۔
  • 8 اکتوبرکو اسرائیل پر حماس کے عسکریت پسندوں کے حملے کے ایک دن بعد، ایرانی صدر رئیسی نے کہا کہ ایران فلسطینیوں کے "جائز دفاع" کی حمایت کرتا ہے۔
  • 28 اکتوبر کو، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ حماس کے فوجی بجٹ کا 90 فیصد ایران سے آتا ہے۔
  • اسرائیل اور حماس کی جنگ کی شروعات کے بعد سے اسرائیل اور ایرانی حمایت یافتہ لبنانی گروپ حزب اللہ میں روزانہ فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا ہے۔
  • اس دوران ایران کے متعدد رہنماؤں اور جنرلز کی شام، لبنان اور عراق میں ٹارگٹڈ ہلاکتیں ہوئیں جن کے لیے اسرائیل کو مورد الزام ٹھیرایا جاتا ہے۔

غزہ میں جنگ چھڑنے کے بعد سے دو نوں دیرینہ حریفوں، اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی میں کس طرح اضافہ ہوا، اس میں بہت سے عوامل ہیں، جن میں خطے میں مختلف کارروائیوں میں ملوث ایران کی پراکسیز، اور ایران کے ایسے رہنماؤں اور جنرلز کی شام، لبنان اور عراق میں ٹارگٹڈ ہلاکتیں شامل ہیں، جن کے لیے اسرائیل کو مورد الزام ٹھیرایا جاتا ہے۔

حماس کا حملہ

7 اکتوبر 2023 کو، اسرائیل پر حماس کے عسکریت پسندوں کے غیر معمولی حملےمیں 1200 سے کچھ کم افراد ہلاک ہوئے اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنا لیا گیا۔

اس کے ایک دن بعد 8 اکتوبر کو اسرائیل نے حماس کے خلاف غزہ میں حملے کا اعلان کیا۔ جس میں اب تک 33 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسی دن، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایران فلسطینیوں کے "جائز دفاع" کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے اسرائیل پر "خطے میں اقوام کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے" کا الزام لگایا۔ مرکزی تہران میں بڑی ریلیز میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا۔

28 اکتوبر کو، اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ حماس کے فوجی بجٹ کا 90 فیصد ایران سے آتا ہے، بقول ان کے" وہ ااس کی فنڈنگ کرتا ہے، منظم کرتا ہے، اسے ڈائریکٹ کرتا ہے۔"

ایران ایسے الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے۔

اسرائیل اور لبنان کے ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ میں روزانہ فائرنگ کا تبادلہ

غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کی شروعات کے بعد سے اسرائیل اور لبنان کے ایرانی حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ کے درمیان سرحد پار سے روزانہ فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا ہے جس کے نتیجے میں اسرائیل۔ایران کشیدگی میں اضافہ ہوتا رہا۔

ایرانی حمایت یافتہ یمنی ہوثیوں کے بحیرہ احمر میں حملے

نومبر سے، یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی، جن کے پاس دارالحکومت صنعا کا کنٹرول ہے، فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملے کر چکے ہیں۔

شام میں حملے، پاسداران انقلاب کے رہنماؤں کی ہلاکتیں

25 دسمبر کو، ایران نے شام میں اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے غیر ملکی آپریشنز کے ونگ، قدس فورس کے رازی موسوی ہلاک ہوئے۔

وہ تقریباً چار برس میں ایران سے باہر ہلاک ہونے والے قدس فورس کے سب سے سینئر کمانڈر تھے۔

اس کے کئی ہفتے بعد جنوری میں، دمشق میں کئے گئے ایک حملے میں پاسداران انقلاب کے پانچ ارکان ہلاک ہوئے۔

ایرانی میڈیا نے بعد میں رپورٹ دی کہ ہلاک ہونے والوں میں شام کے لیے گروپ کے انٹیلی جینس چیف اور ان کے نائب بھی شامل تھے۔

دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر حملہ

یکم اپریل کو، دمشق میں ایران کے سفارتی مشن پر ایک فضائی حملے میں، جس کا الزام اسرائیل پر عائد کیا گیا، سفارت خانے کے قونصلر کی ملحقہ عمارت زمین بوس ہو گئی۔ اس میں پاسداران انقلاب کے سات ارکان ہلاک ہوئے، جن میں سے دو جنرل تھے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے حملے کے بعد کہا کہ اسرائیل کو اس کا جواب دیا جائے گا۔

خامنہ ای کہتےہیں کہ "غزہ میں صیہونی حکومت کی شکست جاری رہے گی اور یہ حکومت عنقریب زوال اور تباہی کا شکار ہو گی ۔"

ایران کا بدلہ لینے کیلئے حملہ

دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر حملے کے تقریباً دو ہفتے بعد، ایران نے اسرائیل پر 300 سے زیادہ میزائل، ڈرون اور راکٹ داغے۔

ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب شروع ہونے والا تہران کا یہ حملہ اسرائیلی سرزمین پر اس کا پہلا براہ راست حملہ تھا۔

تاہم اس سے بہت کم نقصان ہوا، کیونکہ اسرائیل اور دوسرے ملکوں نے بیشتر پروجیکٹائل راستے ہی میں روک لیے۔

ایران اس حملے کو اپنے دفاع کی کارروائی قرار دیتا ہے اور کہتا ہے کہ جب تک اسرائیل جوابی کارروائی نہیں کرتا وہ اس معاملے کو ختم سمجھے گا۔

اسرائیل کا ایران پر جوابی حملہ

لیکن جمعے کو، ایران کے سرکاری میڈیا نے وسطی صوبے اصفہان میں دھماکوں کی اطلاع دی، امریکی میڈیا نے حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ اسرائیل نے اپنے روایتی حریف کے خلاف انتقامی حملے کیے ہیں۔

اصفہان وہ شہر ہے جہاں ایران کی اہم جوہری تنصیبات واقع ہیں۔ ایران کا کہنا ہے کہ ڈرونز غیر جوہری علاقے میں تھے۔ غیر مصدقہ اطلاعات میں بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ڈرون حملے کا ہدف ایک غیر جوہری فوجی علاقہ تھا۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری مقامات کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

دونوں حریف کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتے

تجزیہ کار کہتے ہیں کہ ایران کی جانب سے خطے کے ممالک کو اپنے حملے کی گھنٹوں پہلے اطلاع دینے اور نقصان کو محدود رکھنے کے اقدام اور اسرائیل کی طرف سے آسانی سے مار گرائے جانے والے تین ڈرونز بھیجنے کا اقدام یہ ظاہر کرتا ہے کہ دونوں ملک محتاط ہیں اور وہ کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتے۔ دونوں نے بظاہر یہ حملے اپنے اندرونی دباؤ سے نمٹنے اور داخلی سیاسی ضرورت کے لیے کیے۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز اور اے پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG