رسائی کے لنکس

یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے سے اسرائیل کا انکار


ایک اعلیٰ اسرائیلی عہدیدار کی جانب سے پیر کو سامنےآنے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ "بین الاقوامی دبائو کے باوجود اسرائیل اپنے بنیادی مفادات کے تحفظ کا سلسلہ جاری رکھے گا"۔

بین الاقوامی برادری اور مغربی طاقتوں کی جانب سے سخت ردِ عمل اور مذمت کے باوجود اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے نئے منصوبے سے دستبردار نہیں ہوگا۔

اسرائیل کےو زیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے منسلک ایک اعلیٰ اسرائیلی عہدیدار کی جانب سے پیر کو سامنےآنے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ "بین الاقوامی دبائو کے باوجود اسرائیل اپنے بنیادی مفادات کے تحفظ کا سلسلہ جاری رکھے گا"۔

اسرائیلی عہدیدار کے اس بیان سے قبل پیر کو برطانیہ، فرانس، سوئیڈن، اسپین اور ڈنمارک کی حکومتوں نے اپنے اپنے ملکوں میں تعینات اسرائیلی سفیروں کو طلب کرکے اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کے منصوبے پر احتجاج کیا تھا۔

یاد رہے کہ اسرائیلی کابینہ نے اتوار کو مجوزہ منصوبے کی ابتدائی منظوری دی تھی جس کے تحت مشرقی یروشلم کے نزدیک یہودی آبادکاروں کے لیے تین ہزار مکانات تعمیر کیے جانے ہیں۔ نئی تعمیرات کے ذریعے مشرقی یروشلم کو مغربی کنارے میں واقع اسرائیل کی مرکزی نو آبادیات کے ساتھ منسلک کردیا جائے گا۔

برطانیہ اور فرانس نے پیر کو لندن اور پیرس میں تعینات اسرائیلی سفیروں کی طلبی سے قبل اسرائیل سے مذکورہ منصوبے پر عمل درآمد روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔ امریکہ اور اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے بھی اسرائیلی منصوبے پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔

فرانس کے صدر فرانسس اولاں نے نئی تعمیرات کے اسرائیلی منصوبے کو فلسطینیوں کے ساتھ قیامِ امن سے متصادم قرار دیا ہے۔ لیکن انہوں نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل کے اس اقدام پر اس کے خلاف پابندیاں عائد نہیں کرے گا۔

واضح رہے کہ فلسطینی مشرقی یروشلم کو اپنی مجوزہ آزاد ریاست کا درالحکومت بنانا چاہتے ہیں جس میں مغربی کنارہ بھی شامل ہوگا جہاں اسرائیل نے بڑی تعداد میں یہودی آباد کاروں کو بسایا ہے۔

اسرائیل نے مذکورہ دونوں علاقوں پر 1967ء کی جنگ میں قبضہ کرلیا تھا اور وہ یروشلم کے مشرقی حصے سے دستبردار ہونے پر تیار نہیں بلکہ پورے یروشلم کو اپنا دارالحکومت بنانے کا خواہاں ہے۔

اسرائیل نے اس علاقے میں نئی بستیوں کی تعمیر کا اعلان اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کو عالمی ادارے کی غیر رکن مبصر ریاست کا درجہ دینے کے ردِ عمل میں کیا ہے۔

جنرل اسمبلی نے گزشتہ ہفتے مبصر ریاست کا درجہ دینے کی فلسطین کی درخواست نو کے مقابلے میں 138 ووٹوں سے منظور کرلی تھی۔ اکتالیس ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا جب کہ امریکہ، اسرائیل اور کینیڈا نے فلسطینی درخواست کی مخالفت کی تھی۔
XS
SM
MD
LG