رسائی کے لنکس

قدیم یروشلم میں فلسطینیوں کے داخلے پر پابندی


<p>آنگیلا مرخیل چوتھی بار جرمنی کی چانسلر منتخب ہوگئی ہے البتہ ان کی جماعت کو توقعات کے برعکس پارلیمان میں پہلے سے کم نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ مرخیل پہلی بار 2005ء میں جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر منتخب ہوئی تھیں اور انہیں روئے ارض پر سب سےطاقت ور ترین سیاست دان بھی کہا جاتا رہا ہے۔</p>
<p>آنگیلا مرخیل چوتھی بار جرمنی کی چانسلر منتخب ہوگئی ہے البتہ ان کی جماعت کو توقعات کے برعکس پارلیمان میں پہلے سے کم نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ مرخیل پہلی بار 2005ء میں جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر منتخب ہوئی تھیں اور انہیں روئے ارض پر سب سےطاقت ور ترین سیاست دان بھی کہا جاتا رہا ہے۔</p>

اسرائیلی پولیس نے مسجدِ اقصیٰ میں 50 سال سے کم عمر فلسطینیوں کا داخلہ بھی بند کردیا ہے۔

اسرائیلی پولیس نے یروشلم میں ایک فلسطینی کے حملے میں دو اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت کے بعد شہر کے قدیم علاقے میں فلسطینیوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔

اسرائیلی پولیس نے کہا ہے کہ دو روزہ پابندی سے وہ فلسطینی شہری مستثنیٰ ہوں گے جو قدیم شہر کے ساکن ہوں یا انہیں ملازمت یا تعلیم کے سلسلے میں وہاں جانا پڑتا ہو۔

پولیس کے مطابق مذکورہ بالا افراد کے علاوہ مشرقی یروشلم کے کسی فلسطینی شہری کو شہر کے قدیم حصے میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔

خیال رہے کہ یروشلم کے قدیم علاقے میں مسلمانوں کی دوسری مقدس ترین عمارت مسجدِ اقصیٰ اور کئی دیگر مذہبی زیارتیں موجود ہیں۔

اسرائیل کے وزیرِ برائے عوامی تحفظ گیلاد ایردین کے مطابق "اس بے مثال پابندی" کا مقصد اسرائیلی شہریوں کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔

اسرائیلی پولیس نے ایک دوسرا انتظامی حکم نامہ بھی جاری کیاہے جس کے مطابق مسجدِ اقصیٰ میں 50 سال سے کم عمر فلسطینیوں کا داخلہ بند کردیا گیا ہے۔خواتین اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گی۔

حکم نامے کے مطابق مسجدِ اقصیٰ جانے والے 50 سال سے زائد عمر کے نمازیوں کو بھی مسجد کے صرف ایک دروازے سے داخلے کی اجازت ہوگی۔

فلسطینی حکومت نے اسرائیل کی جانب سے عائد پابندی کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے کشیدگی میں اضافے کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیرِاعظم اتوار کی شام سکیورٹی اداروں کے سربراہان سے ملاقات کریں گے جس میں مشرقی یروشلم میں تشدد کی حالیہ لہر کو روکنے کے لیے مزید اقدامات پر غور کیا جائے گا۔

یروشلم کا عرب اکثریتی مشرقی علاقہ شہر کی قدیم اور تاریخی عمارات کے علاوہ مغربی کنارے کے ان علاقوں پر مشتمل ہے جن پر اسرائیل نے 1967ء کی جنگ کے دوران قبضہ کرلیا تھا۔

فلسطینی مشرقی یروشلم کو اپنی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت قرار دیتے ہیں لیکن اسرائیلی حکومت نے گزشتہ عشروں میں شہر کے اس حصے میں بڑے پیمانے پر یہودیوں کو بسایا ہے جس نے شہر کے مستقبل پر سوالیہ نشانہ کھڑے کردیے ہیں۔

گزشتہ کچھ عرصے سے مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں کی جانب سے یہودی آبادکاروں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث مشرقی یروشلم میں آباد یہودیوں کی سکیورٹی اسرائیلی حکومت کے لیے دردِ سر بنی ہوئی ہے۔

ہفتے کوبھی ایک 19 سالہ فلسطینی نوجوان نے سڑک پرٹہلنے والے ایک اسرائیلی جوڑے پر چاقو سے حملہ کردیا تھا۔ چاقو کے پے در پے وار سے اسرائیلی مرد ہلاک جب کہ اس کی بیوی اور شیرِ خوار بچہ زخمی ہوگئے تھے۔

حملہ آور نوجوان نے بعد ازاں ایک اور اسرائیلی مرد کو بھی چاقو کے وار کرکے قتل کردیا تھا اور اس کے پاس موجود پستول قبضے میں لے کر پولیس اور نزدیک موجود سیاحوں پر فائرنگ کردی تھی۔ حملہ آور بعد ازاں پولیس کی فائرنگ سے مارا گیا تھا۔

اسرائیلی پولیس کی ایک ترجمان کے مطابق حملہ آور کا نام محمد حلابی تھا جو مغربی کنارے کا رہائشی تھا۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم اسلامک جہاد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حملہ آور ان کا رکن تھا۔

اس حملے سے دو روز قبل مقبوضہ مغربی کنارے میں فائرنگ کے ایک واقعے میں ایک اسرائیلی جوڑا اور ان کے چار بچے ہلاک ہوگئے تھے۔

واقعے کے بعد سے مغربی کنارے کے کئی علاقوں میں فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی پولیس کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپیں ہورہی ہیں اور مشرقی یروشلم کی فضا خاصی کشیدہ ہے۔

XS
SM
MD
LG