رسائی کے لنکس

اطالوی وزیرِاعظم کا دورۂ افغانستان، صدر غنی سے ملاقات


پیر کو اطالوی وزیرِاعظم ہرات کی اس چھاؤنی پہنچے جو افغانستان میں تعینات اطالوی فوجیوں کا مرکز ہے۔

اٹلی کے وزیرِاعظم میٹیو رینزی نے افغانستان کا اچانک دورہ کیا ہے جہاں انہوں نے افغان صدر اشرف غنی اور افغانستان میں تعینات اطالوی فوجیوں سے ملاقاتیں کیں۔

خیال رہے کہ افغانستان میں جاری 'نیٹو' کا 13 سالہ جنگی مشن گزشتہ سال دسمبر میں ختم ہوگیا تھا لیکن وہاں اب بھی چند ہزار غیر ملکی فوجی موجود ہیں جنہیں افغان سکیورٹی فورسز کو تربیت دینے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔

افغانستان میں باقی رہ جانے والے ان 'نیٹو' فوجیوں میں اٹلی کے 700 اہلکار بھی شامل ہیں جو افغان صوبے ہرات میں تعینات ہیں۔ ان فوجیوں کی افغانستان میں تعیناتی کی مدت میں 2015ء کے اختتام تک توسیع کردی گئی ہے۔

پیر کو اطالوی وزیرِاعظم ہرات کی اس چھاؤنی پہنچے جو افغانستان میں تعینات اطالوی فوجیوں کا مرکز ہے۔ ٹی وی پر نشر کی جانے والے ویڈیوز میں کیمو فلاج جیکٹ اور جینز زیبِ تن کیے میٹیو رینزی کو فوجیوں کے ہمراہ چھاؤنی میں چہل قدمی کرتے دکھایا گیا ہے۔

اطالوی وزیرِاعظم نے اپنے دورے کے دوران افغان صدر اشرف غنی سے بھی ملاقات کی جس کے دوران دونوں رہنماؤں نے افغان جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے 54 اطالوی فوجیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

دریں اثنا صدر اشرف غنی نے افغان سکیورٹی اداروں کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ شدت پسندوں کی حالیہ کارروائیوں خصوصاً شمالی افغانستان میں حملوں میں اضافے کا مقصد علاقے میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔

پیر کو ہرات کے دورے کے دوران ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر نے کہا کہ افغان سکیورٹی ادارے "افغان قوم کے اتحاد کے پاسبان" ہیں جو تخریب کار عناصر کی سرکوبی کی مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔

افغان صدر نے کہا کہ دشمن افغانستان اور اس کی حکومت کو کمزور کرنا چاہتا ہے لیکن ان کی حکومت اعتماد اور بالادست حیثیت کے ساتھ طالبان سے مذاکرات کرے گی۔

افغان حکومت کی مسلسل پیشکشوں اور بیانات کے باوجود تاحال طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے اور شدت پسندوں کی کارروائیاں مسلسل جاری ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ طالبان کی کارروائیوں میں تیزی کا ایک مقصد اپنی حیثیت منوانا بھی ہوسکتا ہے تاکہ وہ مذاکرات میں اس کا فائدہ اٹھا سکیں۔

XS
SM
MD
LG