رسائی کے لنکس

'جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ‘ 25 دسمبر کو 15 لاکھ کلومیٹر دور خلا میں لانچ کی جا رہی ہے


'جیمز ویب ٹیلی سکوپ' کا ایک خاکہ
'جیمز ویب ٹیلی سکوپ' کا ایک خاکہ

سائنس دان ہفتہ کے روز جدید ترین خلائی دوربین'جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ' کو لانچ کر رہے ہیں۔ یہ دوربین زمین کے مدار میں پہلے سے موجود ناسا کی دوربین 'ہبل' کی ترقی یافتہ اور جدید ترین شکل ہے، جس سے خلا کی وسعتوں میں موجود اجرام فلکی کی روشن اور شفاف تصویریں لینے اور کائنات کے اسرار و رموز سمجھنے میں مدد ملے گی۔

'جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ' ناسا، یورپی خلائی ایجنسی اور کینیڈا کی خلائی ایجنسی کا مشترکہ پراجیکٹ ہے۔ اس دوربین کو زمین سے 15 لاکھ کلومیٹر کی دوری پر خلا میں نصب کیا جائے گا، جس سے ان سیاروں، ستاروں، بلیک ہولز اور دیگر اجرام فلکی کا مشاہدہ اور مطالعہ کیا جا سکے گا،جو اب تک انسانی نظروں سے پوشیدہ ہیں یا جن کے متعلق انتہائی کم معلومات ہیں۔

جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ مہنگی ترین دوربین ہے۔ اس پراجیکٹ پر 10 ارب ڈالر کی لاگت آئی۔ اسے امریکی ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور میں قائم مرکز 'سپیس ٹیلی سکوپ سائنس انسٹی ٹیوٹ'سے کنٹرول کیا جائے گا۔ یہ جانز ہاپکنز یونیورسٹی کا ادارہ ہے۔

اس دوربین کے مرکزی شیشے کا قطر 21 فٹ ہے، جو 'ہبل' دوربین کے شیشے 7 فٹ 10 انچ سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔ یہ شیشہ 18 حصوں پر مشتمل ہے اور اس کی تیاری میں سونا اور دیگر قیمتی اجزا استعمال کیے گئے ہیں۔ یہ خلا میں تیرنے والے اجرام فلکی سے خارج ہونے والی انفراریڈ لہروں کو وصول کرے گا اور زمینی مرکز کو ان کے بارے میں معلومات مہیا کرے گا۔

سائنس دان جیمز ویب سپس دوربین پر 21 فٹ قطر کا آئینہ نصب کر رہے ہیں۔
سائنس دان جیمز ویب سپس دوربین پر 21 فٹ قطر کا آئینہ نصب کر رہے ہیں۔

دوربین کی لانچنگ کے پراجیکٹ پر وائٹ مین اور ان کی ٹیم کام کر رہی ہے۔

وائٹ مین کا کہنا ہے کہ لانچ کے ابتدائی چھ مہینوں میں سائنس دان دن رات اس پر کام کریں گے، تاکہ اسے خلا میں صحیح مقام پر پہنچایا جا سکے جہاں سے وہ زمینی مرکز کو اجرام فلکی کی روشن اور واضح تصاویر اور معلومات فراہم کر سکے۔

فلائٹ آپریشنز سسٹم کے انجنیئرنگ مینیجر وائٹ مین نے بتایا کہ لانچ کے 30 دن کے بعد ہی میں اطمینان کا سانس لے سکوں کا کہ سب کچھ ٹھیک ہے اور دوربین پروگرام کے مطابق کام کر رہی ہے۔

وائٹ مین ان ماہرین کی ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں جنہوں نے اس دوربین کا کنٹرول روم تیار کیا ہے۔ کنٹرول روم میں درجنوں سکرینیں نصب ہیں جو دوربین کو خلا میں لے جانے والے خلائی جہاز کی نگرانی اور اسے کنٹرول کریں گی۔

جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ کو راکٹ ایریئن 5 پر نصب کیا گیا ہے جو اسے خلا میں پہنچائے گا۔
جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ کو راکٹ ایریئن 5 پر نصب کیا گیا ہے جو اسے خلا میں پہنچائے گا۔

وائٹ مین کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ ایسے واحد فرد ہیں جو صرف ایک بٹن دبا کر 10 ارب ڈالر کی دوربین کو زمین سے 15 لاکھ کلومیٹر دور خلا کے مدار میں روانہ کریں گے۔

لانچ ہونے کے بعد دوربین کے زیادہ تر کام خودکار ہیں۔ تاہم بالٹی مور میں موجود سائنس دانوں کی ٹیم کسی بھی غیر متوقع صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے دن رات تیار رہے گی۔

زمین کے مدار میں گردش کرنے والی خلائی دوربین 'ہبل' سے قبل سائنس دانوں کے پاس نظام شمسی سے باہر موجود سیاروں اور ستاروں کے بارے میں بہت محدود معلومات تھیں۔ 'ہبل' نے ماہرین فلکیات پر کائنات کے کئی دروازے کھولے اور خلائی سائنس میں گراں قدر اضافے کیے۔ سائنس دانوں کو توقع ہے کہ جمیز ویب سپیس ٹیلی سکوپ کائنات کے ان گنت سربستہ رازوں سے پردہ اٹھائے گی۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG