رسائی کے لنکس

جاپان کا ارب پتی فیشن ٹائیکون بھی خلائی دوڑ میں شامل ہو گیا


جاپانی ارب پتی میزاوا خلائی راکٹ میں سوار ہونے کے لیے تیار ہیں۔
جاپانی ارب پتی میزاوا خلائی راکٹ میں سوار ہونے کے لیے تیار ہیں۔

کچھ عرصے سے خلائی سفر ارب پتی لوگوں کا شوق بنتا جا رہا ہے۔ امریکہ کے ارب پتی جیف بیروز اور برطانوی ارب پتی رچرڈ برینسن چاہے چند منٹوں کے لیے ہی سہی لیکن الگ الگ اپنے خلائی جہازوں میں اپنی اپنی ٹیم کے ہمراہ زمین کی بیرونی خلا کا نظارہ کر چکے ہیں۔ ان کے بعد روس کے ایک فلم پروڈیوسر اپنے کیمرے کے ساتھ فلم بندی کے لیے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پہنچ گئے۔

جدید ٹیکنالوجی کی دنیا میں جاپان کا بھی ایک بڑا نام ہے، اور وہاں کے ارب پتی بھی خلا میں دلچسپی لے رہے ہیں جن کا تازہ ترین اظہار فیشن کی دنیا کے ایک بڑے نام یوساکو میزاوا اور فلم پروڈیوسر یوزو ہیرانو کی خلائی مہم سے ہوتا ہے جو روس کے سویوز راکٹ میں سوار ہو کر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچ گئے ہیں۔ اس مہم میں ان کے ساتھ ایک روسی خلاباز الیگزینڈر میسورکن بھی شریک ہیں۔

ان تینوں نے اپنے خلائی سفر کا آغاز قازقستان میں قائم روس کے بائکونور زمینی خلائی اسٹیشن سے کیا اور چھ گھنٹوں کے سفر کے بعد ان کا خلائی جہاز کامیابی کے ساتھ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے ساتھ جڑ گیا۔

میزاوا نے اپنے سفر کا آغاز قازقستان میں قائم روسی خلائی مرکز سے کیا۔
میزاوا نے اپنے سفر کا آغاز قازقستان میں قائم روسی خلائی مرکز سے کیا۔

خلائی مسافروں کو راکٹ سے بین الاقوامی اسٹیشن منتقل ہونے کے لیے کئی گھنٹوں تک انتظار کرنا ہوتا ہے، جس کی وجوہات سائنسی نوعیت کی ہوتی ہیں۔

میزاوا اور ہیرانو طے شدہ پروگرام کے مطابق 12 دن بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر گزاریں گے۔ سن 2009 کے بعد سے خلائی لیبارٹری کا دورہ کرنے والے یہ دونوں پہلے ایسے خلاباز ہیں جنہوں نے اپنے اس سفر کے تمام اخراجات خود برداشت کیے ہیں۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ انہیں اس شوقیہ مہم کتنے میں پڑی ہے۔

میزاوا نے خلائی سفر پر روانہ ہونے سے قبل منگل کے روز ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ میں خلا سے زمین کا نظارہ کرنا چاہتا ہوں۔ میں یہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ بے وزنی کی کیفیت کیسی ہوتی ہے۔

قازقستان کے خلائی مرکز سے جاپانی ارب پتی میزاوا کو لے کر روسی راکٹ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی طرف روانہ ہو رہا ہے۔
قازقستان کے خلائی مرکز سے جاپانی ارب پتی میزاوا کو لے کر روسی راکٹ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی طرف روانہ ہو رہا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کے علاوہ میری کچھ ذاتی توقعات بھی ہیں۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ خلا کے اندر مجھ میں کیا تبدیلی آئے گی اور اس خلائی سفر کے بعد مجھ میں کیا تبدیلی واقع ہو گی۔

اس خلائی سفر کا بندوبست ایک کمپنی 'سپیس ایڈونچر' نے کیا ہے، اس کے ایک عہدے دار ٹام شیلی کا کہنا ہے کہ میزاوا نے لوگوں سے آئیڈیاز لینے کے بعد ایک سو چیزوں کی فہرست مرتب کی ہے جو وہ خلا میں کریں گے۔ اس فہرست میں روزمرہ زندگی کی عام چیزوں کے ساتھ ساتھ کچھ تفریحی سرگرمیاں بھی شامل ہیں اور کچھ سنجیدہ نوعیت کے سوالات بھی ہیں۔

جاپان کا فیشن ٹائیکون میزاوا خلائی سفر پر روانگی سے قبل خلائی مشن کے ارکان کے ساتھ۔
جاپان کا فیشن ٹائیکون میزاوا خلائی سفر پر روانگی سے قبل خلائی مشن کے ارکان کے ساتھ۔

ٹام شیلی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ خلا میں جانے کا میزاوا کا مقصد یہ ہے کہ وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ عام لوگوں کے لیے خلا کا تجربہ کیسا ہوتا ہے۔

میزاوا نے دولت جاپان میں فیشن کی اشیا فروخت کرنے کی ایک کمپنی قائم کر کے بنائی ہے۔ ان کی آن لائن فیشن کمپنی کا نام 'زوزوتون' ہے۔ فوربز میگرین کے اندازے کے مطابق اس کمپنی کی مالیت دو ارب ڈالر ہے۔

اس ارب پتی جاپانی شخصیت نے ایلن مسک کے 'سٹار شپ' کے لیے بھی اپنی بکنگ کرائی ہے، جو چاند کے گرد چکر لگائے گا۔ ابھی اس سفر کی تاریخ کا اعلان نہیں ہوا لیکن خیال ہے کہ مسک اپنا 'سٹار شپ' اگلے چند برسوں میں روانہ کریں گے۔ چاند کے گرد چکر لگانے والا خلابازوں کا قافلہ آٹھ افراد پر مشتمل ہو گا جن کا انتخاب ایک مقابلے کے ذریعے کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG