رسائی کے لنکس

’’ ایک خود مختار فلسطینی ریاست کو 4 جون 1967کی جنگ سےپہلے کی سرزمین پر قائم ہو نا چاہیئے: شاہ اردن


اسرائیل کی وزارت دفاع کی طرف سے 4 جون 2007 کو جاری کی گئی اس تصویر میں اسرائیلی فوجی 1967 کی "چھ روزہ جنگ " میں کامیابی کاجشن منا رہے ہیں ۔
اسرائیل کی وزارت دفاع کی طرف سے 4 جون 2007 کو جاری کی گئی اس تصویر میں اسرائیلی فوجی 1967 کی "چھ روزہ جنگ " میں کامیابی کاجشن منا رہے ہیں ۔

اردن کے شاہ عبداللہ نے بدھ کے روز کہا ہے کہ اختتام ہفتہ حماس عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد تشدد کے تازہ ترین واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس خطے میں استحکام ، سلامتی اور امن صرف اس صورت میں ممکن ہوگا اگر اس سر زمین پر ایک خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آئے جہاں 1967کی عرب اسرائیل جنگ میں اسرائیل نے کنٹرول سنبھال لیا تھا ۔

شاہ عبداللہ نے نئی پارلیمان کے افتتاحی اجلاس میں اپنے نائبوں کو بتایا کہ کہ دد مملکتی حل ہی اس مسئلے کا واحد راستہ ہے۔شاہ کہتے ہیں کہ ’’ ہمارا خطہ اس وقت تک محفوظ اور مستحکم نہیں ہو سکتا جب تک دو ریاستی حل کی بنیاد پر جامع امن قائم نہ ہو۔‘‘

دو ریاستی حل ایک لمبے عرصے سے بین الاقوامی امن کوششوں کا محور رہا ہے لیکن برسہا برس سے یہ عمل تعطل کا شکار ہے اور اب قتل وغارت گری اس تازہ ترین واقعے کے بعداس کا امکان اور بھی معدوم ہو رہا ہے۔

اسرائیل ۔ غزہ اور مغربی کنارہ
اسرائیل ۔ غزہ اور مغربی کنارہ

عہدے داروں کا کہنا ہے کہ شاہ عبداللہ اس حالیہ تنازعہ آرائی کی ابتدا سے ہی مغربی اورعلاقائی لیڈروں کے ساتھ سفارتی کوششوں میں مصروف رہے ہیں جن کا مقصد صورتحال کو معمول پر لانا ہے۔

عہدے دار بتاتے ہیں کہ شاہ کو صدر جو بائیڈن نے ٹیلی فون کیا ہے اور عبداللہ امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن کو اس وقت اپنے تحفظات سے آگاہ کریں گے جب وہ عمان کے دورے پر آئیں گے۔

بلنکن پہلے اسرائیل کے دورے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جس کے بعد وہ اردن جائیں گے۔ اردن کی آبادی میں فلسطینیوں کا تناسب کافی زیادہ ہےاور اردن کی سرحد مغربی کنارے سے بھی ملحق ہے۔

اس علاقے کے بارے میں فلسطینیوں کو توقع ہے کہ وہ مشرقی یروشلم اور غزہ کے ساتھ ساتھ ان کی اپنی ریاست کا حصہ ہو گا۔ اس صورتحال کے تناظر میں اردن کی پوزیشن کافی حساس ہو جاتی ہے۔

شاہ عبداللہ کہتے ہیں کہ ’’ ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کو 4 جون 1967کے خطوط کے مطابق ہو نا چاہیئے اور مشرقی یروشلم اس کا دارالحکومت ہو، تاکہ قتل و غارتگری کا سلسلہ ختم ہو جس کا حتمی ہدف بے گناہ افراد بنتے ہیں۔‘‘

'اسرائیل، حماس کے بجائے غزہ پر زیادہ حملے کر رہا ہے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:27 0:00

عمان نے 1967کی جنگ میں مغربی کنارے کا کنٹرول کھو دیا تھا اور مشرقی یروشلم اس کا حصہ ہے۔ اسرائیل کے ساتھ اردن کے امن معاہدے کو متعدد شہری پسند نہیں کرتے جو تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل کو فلسطینی بھائیوں کے حقوق سے دستبرداری کے طور پر دیکھتے ہیں ۔

اسرائیل کے خلاف پیدا ہونے والے اشتعال کے ساتھ اردن میں ایک مظاہرہ ہوا جس میں ہزاروں افراد نے حماس کے حق میں نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ حکومت عمان میں اسرائیلی سفارتخانے کو بند کرے اور اسرائیل کے ساتھ طے شدہ امن معاہدے کو ختم کر دے۔

اسرائیلی سفارتخانے کے باہر مظاہرین روزانہ جمع ہوتے ہیں، فلسطینی علاقوں میں کسی بدامنی کے دوران یہ مقام اسرائیل مخالف احتجاج کا مرکز بن جاتا ہے۔

اس رپورٹ کی تفصیلات خبر رساں ادارے رائٹرز سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG