رسائی کے لنکس

طالبان نے خواتین کے حقوق کے وعدے پورے نہیں کیے: پورپی یونین


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یورپی یونین کی یورپی پارلیمنٹ کی سربراہ رابرٹا میٹسولا کا کہنا ہے کہ افغانستان میں لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول جانے پر ابھی تک پابندی عائد ہے اور افغان خواتین کے حقوق کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

انہوں نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو کلپ پوسٹ کیا ہے جس میں وہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کے 15 ماہ بعد افغان خواتین کی صورت حال پر بات کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ طالبان کے تحت افغانستان میں خواتین کا مستقبل غیر یقینی ہے۔ ان کی زندگیاں تعطل کا شکار ہیں۔ طالبان چاہتے ہیں کہ خواتین دکھائی نہ دیں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ ترقی کی منازل طے کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ یورپی پارلیمنٹ حکمرانوں کے لیے نہیں بلکہ افغانستان کے عوام کے بارے میں پرعزم ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس ملک کے لوگ ترقی کریں, خاص طور پر خواتین۔

میٹسولا نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ خواتین کے حقوق کی حمایت کے ابتدائی وعدوں کے باوجود افغانستان میں کوئی پیش رفت ہوئی ہے۔

خواتین کے حقوق کی علم بردار کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ

افغانستان میں امریکی ناظم الامور کیرن ڈیکر نے خواتین کے حقوق کےعلمبردار کارکنوں کی گرفتاری پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کی جانب سے من مانی حراستیں افغانستان میں استحکام کے لئے نقصان دہ ہیں۔

افغانستان میں امریکہ کے سفارت خانے کی چارج ڈی افیئرز کیرن ڈیکر نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ بینیٹ کے بیان کے ردعمل میں اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ خواتین کے اپنے حقوق کے بارے میں بات کرنے سے افغانستان کو خطرہ نہیں ہےلیکن بلا جواز حراستیں استحکام کو نقصان پہنچاتی ہیں اور یقینی طور پر پرامن نہیں ہیں۔

وہ ظریفہ یا غوبی اور ان کے ساتھیوں کی رہائی کے مطالبے میں دوسروں کے ساتھ شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG