رسائی کے لنکس

افغانستان: باغی دھڑے کے ساتھ کرزئى کے مذاکرات


افغانستان: باغی دھڑے کے ساتھ کرزئى کے مذاکرات
افغانستان: باغی دھڑے کے ساتھ کرزئى کے مذاکرات

افغانستان کے صدر حامد کرزئى نے اُن باغی دھڑوں میں سے ایک اہم دھڑے کے ساتھ مذاکرات کیے ہیں جو اُن کی حکومت اور غیر ملکی فوجوں کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

مسٹر کرزئى کے دفتر نے پیر کے روز کہا ہے کہ انہوں نے کابل میں حزبِ اسلامی کے ایک سینئر وفد سے ملاقات کی ہے۔ اس گروپ کا لیڈر ایک دیرینہ افغان جنگی سردار افغان سیاست کے جوڑ توڑ کا پرانا کھلاڑی گل بدین حکمت یار ہے۔

حزبِ اسلامی کے ایک ترجمان ہارون زرغون نے کہا ہے کہ گروپ نے ایک ایسا 15 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا ہے جس میں یکم جولائى سے شروع کرکے چھ ماہ کے عرصے میں ملک سے غیر ملکی فوجوں کے بتدریج انخلا کا مطالبہ شامل ہے۔منصوبے میں موجودہ افغان حکومت سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ مزید چھ مہینے تک اور کام کرے اور اُس کے بعد اگلے سال نئے انتخابات کرانے کے لیے اختیارات سے دستبردار ہوجائے۔

صدر کرزئى کے ترجمان نے قیامِ امن کے مجوزہ منصوبے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا لیکن یہ کہا ہے کہ صدر اس کا مطالعہ کررہے ہیں۔

حزبِ اسلامی کے ترجمان نے یہ بھی کہا ہے کہ گروپ کابل میں امریکی عہدے داروں کے ساتھ مذاکرات کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔امریکہ نے 2003 میں طالبان اور القائدہ کے حملوں کی حمایت کرنے پر حکمت یار کو سرکاری طور پر ایک دہشت گرد قرار دے دیا تھا۔

امریکی سفارت خانے کی ایک ترجمان خاتوں نے پیر کے روز کہا ہے حکمت یار دھڑے کے ساتھ کسی میٹنگ کا کوئى منصوبہ نہیں بنایا گیا۔

اگرچہ مسٹر کرزئى کی حکومت اور جنگجو گروپوں کے درمیان رابطوں کی اطلاعات پہلے بھی ملتی رہی تھیں، لیکن کابل میں مذاکرات ، ملک میں باغیوں کے ایک بڑے اور اہم دھڑے کے ساتھ پہلے مصدقہ براہ راست مذاکرات ہیں۔

حزبِ اسلامی کے جنگجو، افغان حکومت کے مخالف جنگجو گروپوں کے ایک ڈھیلے ڈھالے اتحاد کے ایک حِصّے کی حیثیت سے ایک طویل عرصے سے ملک کے شمال اور مشرق میں افغان فوج اور بین الاقوامی فوجوں کے خلاف لڑتے رہے ہیں۔

حالیہ ہفتوں میں حکمت یار کے جنگجوؤں اور طالبان کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ملی تھیں، جن کے باعث ایسی خیال آرائیاں کی جارہی تھی کہ ہوسکتا کہ جنگجوؤں کے اتحاد میں پھوٹ پڑ گئى ہو۔

صدر کرزئى نے طالبان جنگجوؤں کو دوبارہ شہری زندگی میں سمو لینے کے مسئلے پر غورو خوض کے لیے29 اپریل کو کابل میں ایک امن کانفرنس طلب کی ہے۔

اسی دوران نیٹو کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ سکیورٹی کے ایک ایسے مشترکہ گشتی دستے کے ہاتھوں ، جو طالبان کے کسی کمانڈر کو تلاش کررہا تھا، ایک عمر رسیدہ افغان مرد ہلاک ہوگیا۔

نیٹو کی امن فوج یا آئى سیف نے پیر کے روز کہا ہے کہ صوبہ وردک کے ضلعے چکِ وردک میں جنگجوؤں کی سرگرمیوں کی وجہ سے افغان فوج اور غیر ملکی فوجیوں نےبار بار دیہاتیوں کو خبر دار کیا تھا کہ وہ اپنے گھروں سے باہر نکل آئیں۔

نیٹو کی فوجوں نے کہا ہے کہ وہ شخص عمارت کے اندر ہی رہا تھا۔ آئى سیف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حملہ آور دستے نے اُس چیز کے ردّ عمل میں، جسے اُس نے معاندانہ ارادہ سمجھا تھا ، اُس فرد کوگولی مار دی ۔

آئى سیف نے کہا ہے کہ عہدے دار مقامی رسم و رواج کے مطابق ، ہرجانہ پیش کرنے کے لیے مقتول آدمی کے اہلِ خاندان سے ملیں گے۔

نیٹو نے کہا ہے کہ پیر کے روز ہی جنوب میں بم پھٹنے کے الگ الگ واقعات میں اُس کے دو فوجی ہلاک ہوگئے۔

XS
SM
MD
LG