رسائی کے لنکس

کشمیر: کنٹرول لائن پر جھڑپ میں دو بھارتی فوجی ہلاک


فائل
فائل

بھارتی عہدے داروں نے کہا ہے کہ جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق دن کے دو بجے، مبینہ طور پر ’’پاکستان کی ایک بارڈر ایکشن ٹیم حد بندی لائین عبور کرکے بھارت کے زیرِ کنٹرول کشمیر کے پونچھ علاقے میں 600 میٹر اندر تک آنے میں کامیاب ہوگئی‘‘

نئی دہلی اور جموں میں عہدیداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی فوج نے کشمیر میں حدبندی لائین کے بھارتی علاقے میں گھس کر سپاہیوں کے سر قلم کرکے ہلاک کرنے کی ایک کوشش ناکام بنا دی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ جمعرات کو بھارتی وقت کے مطابق دن کے دو بجے، مبینہ طور پر ’’پاکستان کی ایک بارڈر ایکشن ٹیم حد بندی لائین عبور کرکے بھارت کے زیرِ کنٹرول کشمیر کے پونچھ علاقے میں 600 میٹر اندر تک آنے میں کامیاب ہوگئی‘‘۔

لیکن، بھارتی عہدے داروں کے بقول، ’’اس سے پہلے کہ وہ بھارتی فوجیوں پر ماضی کی طرح حملہ کرکے انہیں قتل اور پھر ان کی لاشوں کو مسخ کرتی، قریب واقع ایک بھارتی چوکی میں تعینات فوجیوں نے فوری کارروائی کرکے ایک درانداز کا کام تمام کردیا، جبکہ دوسرا پاکستانی فوج کی طرف سے حاصل فائرنگ کور کی آڑ میں واپس پاکستانی علاقے میں بھاگنے میں کامیاب ہوگیا‘‘۔

بھارتی عہدیداروں نے یہ بھی بتایا کہ ’’اس علاقے میں جاری فائرنگ میں دو بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے ہیں‘‘۔

اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’مقابل افواج کے درمیان ہلکے اور درمیانی درجے کے ہتھیاروں اور مارٹر توپوں کا مقابلہ آخری اطلاع آنے تک جاری تھا‘‘۔

پاکستان نے تاحال بھارتی الزامات اور دعوؤں پر کوئی ردِعمل ظاہر نہیں کیا۔ تاہم، ماضی میں اس نے اس طرح کے بھارتی بیانات کو جھوٹ کا پلندہ یا حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی دانستہ کوشش قرار دیدیا تھا۔ بھارتی فوج نے اس سے پہلے پونچھ کے ’چھکن دا باغ‘ راولاکوٹ علاقے میں پاکستانی فوج کی طرف سے سرحدوں پر نومبر 2003 سے نافذ فائیر بندی کی خلاف ورزی کرکے بھارتی چوکیوں پر ہلکے اور خود کار ہتھیاروں اور مارٹر بموں سے ہدف بنانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ فائرنگ اور شیلنگ کا سختی کے ساتھ موئژ جواب دیا جا رہا ہے۔

بھارت نے گزشتہ ماہ کی 26 تاریخ کو حدبندی لائین کے اُوڑی علاقے میں پاکستان کی ’بارڈر ایکشن ٹیم‘ کے مبینہ دو اراکین کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ پاکستان نے اس پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا۔

یکم مئی کو بھارت نے الزام لگایا تھا کہ پاکستان کی ایک ’بارڈر ایکشن ٹیم‘ نے حدبندی لائین کے راجوری علاقے میں دو بھارتی فوجیوں کو ہلاک کرنے کے بعد ان کی لاشوں کی بے حرمتی کی تھی۔

اگرچہ اسلام آباد نے اس کی سختی کے ساتھ تردید کی تھی، اس واقعے کے بعد پاک-بھارت سرحدوں پر بڑھتے تناؤ کے بیچ مقابل افواج کے درمیان کئی دن تک وقفے وقفے سے جاری رہنے والی جھڑپوں میں دونوں کو جانی نقصان اُٹھانا پڑا تھا۔ نیز، کئی شہری بھی فائرنگ کی زد میں آکر ہلاک یا زخمی اور سینکڑوں کنبے سرحدی علاقوں سے نقلِ مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے تھے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG