وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے پیر کو پارلیمنٹ سےخطاب میں کہا ہے کہ کرغزستان میں نسلی فسادات کے باعث محصور ہونے والے پاکستانی شہریوں کی وطن واپسی کے لیے ایک طیارہ روانہ کر دیا گیا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ حکومت اس ضمن میں تمام ممکن اقدامات کرے گی اور پرتشدد جھڑپوں میں گولی لگنے سے ہلاک ہونے والے پاکستانی طالب علم کی لاش کو بھی واپس لانے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔
دریں اثناء دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط کا کہنا ہے کہ کرغزستان میں جاری نسلی فسادات میں پاکستانیوں کو یرغمال بنائے جانے کی اطلاعات درست نہیں ہیں ۔
اُنھوں نے کہا کہ محصور پاکستانیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے اور انھیں واپس لانے کے لیے کرغزستان کی حکومت اپنا بھرپور تعاون فراہم کر رہی ہے اور اس ضمن میں دونوں ملکوں کے سفارت کار مسلسل رابطے میں ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ 270 سے زائد پاکستانی شہریوں کی فہرست ان کے پتے اور دیگر تفصیلات پہلے ہی کرغز حکام کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔
دریں اثناء اوش سے تقریباً 60 کلومیڑ دور کرغزستان کے شہر جلال آباد میں بھی نسلی فسادات کے باعث کم از کم 50 پاکستان طلبا و طالبات اپنے ہوسٹلوں یا فیلٹس میں کئی روز سے بغیر بجلی اور خوراک کے محصور ہیں۔ ان میں صوبہ خیبر پختون خواہ سے تعلق رکھنے والے امتیاز بھی شامل ہیں جو میڈیکل کالج میں پانچویں سال کے طالب علم ہیں۔ اُنھوں نے وائس آف امریکہ کو ٹیلی فون پر بتایا کہ پاکستانی سفارت خانے سے بار بار رابط کرنے کے باوجود اب تک اُنھیں اس مشکل صورت حال سے نکالنے اور اُنھیں مقامی ائیر پورٹ تک پہنچانے کے لیے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔
امیتاز نے بتایا کہ اُن کے علاقے میں ترکی کے باشندے بھی موجود تھے لیکن اُن کی حکومت نے اُنھیں وہاں سے نکال لیا ہے ۔
واشنگٹن سے وائس آف امریکہ کی نمائندہ نیلوفر مغل نے پاکستانی دفتر خارجہ سے فون پر اس مسئلے پر بات کی۔ اس بات چیت کی آڈیو کےلیے اس لنک پر کلک کریں۔