رسائی کے لنکس

بھارتی حکام نے پاکستانی کشمیر کے ریٹارڈ چیف جسٹس کا سفری اجازت نامہ منسوخ کردیا۔


مظفر آباد۔سری نگر بس سروس۔ فائل فوٹو
مظفر آباد۔سری نگر بس سروس۔ فائل فوٹو

انہیں دو سال قبل تین سال کے لیے کنٹرول لائن کے چکوٹھی کراسنگ پوائنٹ سے اپنے رشتہ داروں کو ملنے کے لیے سفری اجازت نامہ جاری کیا گیا تھا ۔

روشن مغل

مظفرآباد۔ بھارتی کشمیر کے حکام نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج منظور حسین گیلانی کا کنٹرول لائن آرپار بس سروس کے ذریعے سفر کے لیے جاری کیا گیا اجازت نامہ منسوخ کردیا ہے ۔

منظور گیلانی کو یہ اطلاع بھارتی کشمیر کے کنٹرول لائن آرپار سفر کے نگران ادارے کی طرف سے سری نگر سے جاری کیے گے ایک خط کے ذریعے دی گئ۔ سفری اجازت نامے کی منسوخی کا تحریری نوٹس پاکستانی کشمیر کی کنٹرول لائن آرپار سفروتجارت کی نگرانی کرنے والے ادارے کے ذریعے دیا گیا جس میں منظور حسین گیلانی کی طرف سے اس سال اگست کے مہینے میں انکے بھارتی کشمیر کے دورے کے دوران قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کا الزام لگا یا گیا ہے ۔

72 سالہ منظور حسین گیلانی نے بھارتی کشمیر کے حکام کی طرف سے لگائے گئے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے کسی ضابطے کی خلاف ورزی نہیں کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ بھارتی حکومت اور پاکستان کے دفتر خارجہ کو اس فیصلے کے خلاف خط لکھیں گئے۔

خیال رہے کہ منظور گیلانی کا تعلق بھارتی کشمیر کے علاقے کرناہ سے ہے ۔ وہ 1976میں ہجرت کرکے پاکستانی کشمیر آ گئے تھے اور 2005 میں منقسم کشمیری خاندانوں کے ملاپ کے لیے مظفرآباد اور سری نگر کے درمیان شروع ہونے والی بس سروس کے ذریعے سفر کے لیے بھارتی کشمیر کے حکام کی طرف سے انہیں دو سال قبل تین سال کے لیے کنٹرول لائن کے چکوٹھی کراسنگ پوائنٹ سے اپنے رشتہ داروں کو ملنے کے لیے سفری اجازت نامہ جاری کیا گیا تھا ۔

وہ ایک غیر سرکاری تنظیم ایسوسی ایشن فار دا رائٹس آف پیپلز آف جموں و کشمیر کے سربراہ بھی ہیں ۔ وہ 2010 میں پاکستانی کشمیر کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی حثیت سے ریٹائر ہوئے تھے۔

باور رہے کہ پاکستان اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے درمیان ہفتہ وار بس اور ٹرک سروس کا دو اطراف آباد کئی عشروں سے جدا کشمیری خاندانوں کے ملاپ کیلئے کیا گیا تھا جس کے ذریعے اب تک ہزاروں جدا خاندان آپس میں مل چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG