رسائی کے لنکس

می ٹو: بھارتی وزیر کا خاتون صحافی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ


بھارتی صحافیوں نے کام کرنے کی جگہ پر جنسی حراس کے خلاف پلے کارڈز اٹھا رکھے ہیں۔ نئی دہلی، 13 اکتوبر 2018
بھارتی صحافیوں نے کام کرنے کی جگہ پر جنسی حراس کے خلاف پلے کارڈز اٹھا رکھے ہیں۔ نئی دہلی، 13 اکتوبر 2018

بھارت کے وزیر مملکت برائے خارجہ ایم جے اکبر نے خاتون صحافی پریا رمانی کے خلاف، جنھوں نے ان پر جنسی ہراس کا الزام عاید کیا تھا، ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا ہے۔ انھوں نے اپنے وکیل کرنجا والا اینڈ کمپنی کے توسط سے پٹیالہ ہاوس کورٹ میں مقدمہ داخل کیا۔

انھوں نے اتوار کے روز نائجیریا کے دورے سے واپسی کے بعد ایک تفصیلی بیان میں خود پر عائد الزامات کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا اور کہا تھا کہ اس سے ان کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔

انھوں نے مذکورہ الزامات کے وقت پر سوال اٹھایا اور کہا کہ اب جبکہ 2019 کے عام انتخابات قریب آگئے ہیں ایسے الزامات کیوں لگائے جا رہے ہیں، کیا اس میں کوئی سیاسی ایجنڈہ ہے۔

یاد رہے کہ پریا رمانی کے الزام کے بعد اکبر کے ساتھ اخبار میں کام کرنے والی کم از کم دس خاتون صحافیوں نے ان پر جنسی استحصال اور ناروا سلوک کا الزام لگایا ہے۔ جن میں پریرنا سنگھ بندرا، غزالہ وہاب، شوتاپا پال، شوپرنا شرما او رکنکا گہلوت قابل ذکر ہیں۔

ایم جے اکبر کے بیان کے بعد کم از کم پانچ خاتون صحافیوں نے کہا کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں۔ ان میں سے دو نے کہا کہ انھیں اکبر کے بیان سے مایوسی ہوئی مگر حیرت نہیں۔

اخبار ایشین ایج کی ریذیڈنٹ ایڈیٹر سوپرنا شرما نے کہا کہ یہ ایک طویل لڑائی ہے اور اگلا قدم قانونی ہوگا۔

ایم جے اکبر ایشین ایج اخبار کے ایڈیٹر تھے جب ان خاتون صحافیوں کے بقول انھوں نے ناروا سلوک کیا۔

معروف قانون داں اور سپریم کورٹ کے وکیل زیڈ کے فیضان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ محض الزام عائد کر دینے سے کچھ نہیں ہوتا۔ یہ سب بہت پرانے معاملات ہیں اور کمزور ہیں۔ ان میں ثبوت کہاں سے لائے جائیں گے۔

اگر کوئی معاملہ بنتا بھی ہے اور پولیس جانچ کر کے رپورٹ بھی فائل کر دیتی ہے تب بھی کچھ نہیں ہو گا۔ ایسے معاملات میں زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد صورت حال بدل جاتی ہے۔ ڈاکٹر کی رپورٹ اس میں کیا ثابت کر پائے گی۔ تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ اخلاقی تقاضے کے تحت اکبر کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

دریں اثنا بی جے پی نے کہا کہ ایم جے اکبر نے اپنا موقف رکھ دیا ہے، اس سے متفق ہونے یا نہ ہونے کا کوئی سوال نہیں۔ ذرائع کے مطابق اکبر استعفیٰ نہیں دیں گے۔

دو مرکزی وزرا مینکا گاندھی اور سمرتی ایرانی نے سوشل میڈیا پر جاری Me Too مہم کی حمایت کی ہے۔ مینکا کے مطابق جنسی استحصال کے الزامات کی جانچ ایک کمیٹی کرے گی۔

اس مہم کے تحت عائد کیے جانے والے الزامات کی زد پر دیگر کئی صحافی بھی آئے جن کو استعفے دے دینے پڑے ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG