ملالہ یوسفزئی نے اردن میں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ کا دورہ کیا اور بے دخل خاندانوں سے ملاقات کی۔ شام کی سرحد پر قائم زعتری کیمپ میں اُنھوں نے پناہ گزینوں سے ملاقات کی۔ اس کیمپ میں شام سے نقل مکانی کرنے والے ہزاروں افراد مقیم ہیں۔ ملالہ یوسفزئی کے ہمراہ اُن کے والد بھی تھے۔ بچوں خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز بلند کرنے والی ملالہ سوات میں طالبان شدت پسندوں کے حملے میں شدید زخمی ہو گئی تھیں جنہیں انتہائی تشویشناک حالت میں برطانیہ منتقل کیا گیا جہاں اب وہ مقیم ہیں۔
اردن کے کیمپ میں ملالہ کی شامی پناہ گزینوں سے ملاقات
5
اقوم متحدہ کے مطابق گزشتہ سال خانہ جنگی کی وجہ سے بیس لاکھ شامی بچے اسکول جانے سے محروم ہو چکے ہیں۔
6
ملالہ یوسفزئی نے عالمی برادری سے شامی مہاجرین کے لیے امداد کی بھی اپیل کی۔
7
سوات کی اس طالبہ کو لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز بلند کرنے پر اب تک متعدد عالمی اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔
8
سنہ 2011، میں جب شام کی خانہ جنگی بھڑک اٹھی تھی، اب تک 130،000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جب کہ 95 لاکھ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔