رسائی کے لنکس

جرمنی میں 90مرتبہ کووڈ19 ویکسین لگوانے والا شخص


جرمنی: میونخ کے شہر کے قریب واقع ایک طبی مرکز میں آسٹرا زینیکا کرونا وائرس ویکسین کا ایک سرنج تیار کیا جا رہا ہے (فائل فوٹو)
جرمنی: میونخ کے شہر کے قریب واقع ایک طبی مرکز میں آسٹرا زینیکا کرونا وائرس ویکسین کا ایک سرنج تیار کیا جا رہا ہے (فائل فوٹو)

کووڈ 19 کی ویکسین لگوانا ایک ایسا مرحلہ ہے جس سے بہت سے وہ لوگ بھی گزرے ہیں جو انجکشن لگوانے سے گھبراتے ہیں۔ اور یہ کام اس وقت اور بھی مشکل ہو گیا جب ویکسین کی دو خوراکیں اور پھر بوسٹر اور اب بعض لوگوں کے لیےایک اور بوسٹر ضروری ہو گیا۔ مگر زندگی محفوظ بنانے کے لیے چارو ناچار انجکشن کی تکلیف برداشت کرنا پڑی کہ بس دو تین مرتبہ کی بات ہے اور بس!

لیکن تصور کیجیے کہ کوئی یہ ویکسین لگواتا ہی چلا جائے اور درجنوں بار لگوائے۔۔۔۔ یقین نہیں آتا مگرحقیقت میں ایک شخص نے ایسا ہی کیا ہے!

جرمنی میں ایک شخص نے خود کو درجنوں مرتبہ کووڈ 19ویکسین لگوائی تاکہ ویکسین لگوانےکی صورت میں حاصل ہونے والے سرٹیفیکیٹ کو ان لوگوں کو فروخت کر سکے جو ویکسین لگوانا نہیں چاہتے ۔

جرمنی کے شہر میکدیبرگ میں ایک شخص نے جس کا نام جرمنی میں نجی معلومات کے اصولوں کے تحت جاری نہیں کیا گیا، مشرقی صوبے سیکسنی میں 90 مرتبہ کووڈ ویکسین لگوائی۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق وہ مہینوں مختلف مراکز میں یہ ویکسین لگواتا رہا یہاں تک کہ قانون نافذ کر نے والوں نے اس ماہ اسے پکڑ لیا۔

اس شخص کو گرفتار تو نہیں کیا گیا مگر اس سے غیر قانونی طور پر ویکسینیشن کارڈ جاری کرنے کی چھان بین ہو رہی ہے۔

وہ سیکسنی میں آئلنبرگ کے ویکسینیشن کے ایک مرکز میں مسلسل دوسرے روز کووڈ 19ویکسین لگوانے پہنچا تو دھر لیا گیا۔ پولیس نے اس سے ویکسینیشن سے متعلق کئی خالی کارڈ قبضے میں لیے اور اس کے خلاف تحقیقات شروع کر دیں۔

جن لوگوں کو اس نے ویکسینیشن کے یہ کارڈ فراہم کیے تھے وہ ویکسین لگوائے بغیر کووڈ ۱۹ سے محفوظ ہیں یا نہیں یہ سوال اپنی جگہ ہے مگر ایک اور بڑا سوال یہ ہے کہ مختلف برانڈز کی ویکسین کے 90 شاٹ لگوانے کے بعد خود اس شخص کی صحت کا کیا حال ہے؟

حالیہ مہینوں میں جرمن پولیس نے ویکسینیشن کی جعلی دستاویزات کے خلاف کئی چھاپے مارے ہیں۔

جرمنی میں کووڈ 19 پر یقین نہ کرنے والے کئی افراد نے ویکسین لینے سے انکار کیا ہے لیکن یہی لوگ کووڈ19 ویکسین کےوہ کارڈ بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں جوروزمرہ زندگی کی سرگرمیوں جیسے ریستورانوں، سنیما گھروں، سویمنگ پولز اور دفتروں میں جانے کے لیے ضروری ہیں۔

جرمنی میں اگرچہ کئی ہفتے ایسے گزرے ہیں جب کووڈ19 کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا مگر جمعے کے دن سے وہاں عالمی وبا سے بچاؤ کے لیے لاگو بہت سے حفاظتی اقدامات ختم کر دیے گئے ہیں۔ اب گروسری سٹورزاور سنیما گھروں میں ماسک کی پابندی ختم کر دی گئی ہے لیکن پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کے لیے ماسک پہننا اب بھی ضروری ہے۔

جرمن سکولوں میں طلباء کے لیے ماسک پہننا اب ضروری نہیں مگر اس پر ٹیچرز ایسوسی ایشنز کو خبردار رہنا ہے کہ کلاسوں میں کوئی جھگڑا پیدا نہ ہو۔

ہینز پیٹر مائی ڈینگر، 'جرمن ٹیچرز ایسوسی ایشن' کے صدر ہیں ۔ڈی پی اے سے بات کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں،" اب خطرہ یہ ہے کہ جو بچے ماسک پہنیں گے انہیں بزدل اور ضرورت سے زیادہ حفاظت کرنے والے کہہ کر پریشان کیا جائے گا اور دوسری طرف ماسک نہ پہننے والوں پر دباؤ بڑھ جائے گا۔

انہوں نے ٹیچرز اور طلباء کے اس رضاکارانہ عزم کی حمایت کی ہے کہ ملک میں دو ہفتے کی ایسٹر کی تعطیلات سے پہلے اساتذہ اور طلباء کلاس میں اور سکول کے گراؤنڈ میں ماسک پہنے رہیں گے۔

صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جرمنی میں انفیکشن کے کیسز میں حالیہ اضافہ اومیکرون کےبی اے2 کے ایک ویرئینٹ کی وجہ سے دیکھنے میں آیا ہے۔

اتوار کے روز ملک میں بیماریوں پر کنٹرول کے ادارے کی اطلاع کے مطابق جرمنی میں ایک روز میں کووڈ19کے 74,053 نئے کیسز سامنے آئے جبکہ ایک ہفتے سے بھی کم عرصہ پہلے روزانہ انفیکشنز کی تعداد 111,224 تھی۔

جرمنی میں کووڈ 19سے ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 130,029 ہے۔

XS
SM
MD
LG