رسائی کے لنکس

بھارت: توہم پرست شخص نے چار سالہ بیٹی کو قتل کر دیا


پولیس کے مطابق نواب علی پر کچھ شبہ ہوا۔ پوچھ گچھ کے دوران وہ خاموش رہا۔ لیکن جب نفسیاتی انداز میں تفتیش کی گئی تو پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے جرم کا اقرار کر لیا۔

بھارت کی ریاست راجستھان کی جودھپور پولیس نے پپراسٹی علاقے سے ایک ایسے توہم پرست شخص کو گرفتار کیا ہے جس نے بقول اس کے رمضان کے مقدس مہینے میں ’اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے‘ اپنی چار سالہ بیٹی کو قتل کر دیا۔

ذرائع کے مطابق 26 سالہ نواب علی قریشی کی بڑی بیٹی رضوانہ اپنے والدین اور گیارہ ماہ کی بہن کے ساتھ چھت پر سوئی ہوئی تھی کہ اسے مردہ حالت میں پایا گیا۔

سپرنٹنڈنٹ آف پولیس راجن دشینت کے مطابق رات تین بجے نواب علی کی بیوی شبانہ کی آنکھ کھلی تو اسے اپنے پاس رضوانہ نہیں ملی۔ ادھر ادھر دیکھنے کے بعد چھت پر وہ خون میں لت پت نظر آئی۔ اس نے نواب علی کو جگایا اور دونوں اسے اسپتال لے گئے جہاں اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔ پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف رپورٹ درج کر لی۔

پولیس کو جب بچی کے قتل کی اطلاع ملی تو اعلی افسران موقع واردات پر پہنچ گئے۔ فورنزک ماہرین بھی آئے اور ڈاگ اسکواڈ بھی بلا لیا گیا۔ اسنائفر ڈاگ کو گلیوں میں گھمایا گیا مگر کوئی سراغ نہیں ملا۔

پولیس کے مطابق نواب علی پر کچھ شبہ ہوا۔ پوچھ گچھ کے دوران وہ خاموش رہا۔ لیکن جب نفسیاتی انداز میں تفتیش کی گئی تو پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے جرم کا اقرار کر لیا۔

اس نے بتایا کہ رمضان کے مقدس مہینے میں اللہ کو خوش کرنے کے لیے اپنی سب سے عزیز چیز قربان کرنی ہوتی ہے۔ میری بیٹی رضوانہ مجھے سب سے زیادہ عزیز تھی۔ اس لیے میں نے اسے اللہ کی راہ میں قربان کر دیا۔

اس نے یہ بھی بتایا کہ اس عمل سے قبل وہ بچی کو ایک دکان پر لے گیا اور اسے ٹافی وغیرہ خرید کر دی۔ گھر واپس آکر اس نے بچی کو اپنے زانووں پر رکھا اور کلمہ پڑھتے ہوئے ایک چاقو سے اسے ذبح کر دیا۔

اسی کے ساتھ وہ یہ بھی کہتا ہے کہ اس کے اوپر شیطان آگیا تھا جس کی وجہ سے اس نے یہ حرکت کی۔ پولیس نے اسے گرفتار کر لیا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG