رسائی کے لنکس

ننگرہار: انتخابی جلسے میں خودکش حملہ، 14 افراد ہلاک


دھماکے کے زخمیوں کو جلال آباد کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
دھماکے کے زخمیوں کو جلال آباد کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

ایک عینی شاہد نے دعویٰ کیا ہے اس نے خود دھماکے کے بعد جائے واقعہ پر درجنوں لاشوں اور زخمیوں کو دیکھا ہے۔

افغانستان کے مشرقی صوبے ننگر ہار میں ایک انتخابی جلسے کے دوران خودکش حملے میں کم از کم 14 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔

صوبائی گورنر کے ترجمان عطااللہ خوگیانی نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ حملہ منگل کی دوپہر مرکزی شہر جلال آباد سے متصل ضلعے کاما میں کیا گیا۔

ترجمان کے بقول اب تک 13 لاشیں مقامی اسپتالوں میں منتقل کی جاچکی ہیں جب کہ 30 سے زائد زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔

صوبائی کونسل کے ایک رکن سہراب قادری نے بتایا ہے کہ جلسے میں لگ بھگ 250 افراد شریک تھے جن میں سے ان کے بقول کم از کم 30 افراد مارے گئے ہیں۔

حکام نے تاحال اس دعوے کی تصدیق نہیں کی ہے لیکن خبردار کیا ہے کہ دھماکے کی شدت اور زخمیوں کی حالت کے پیشِ نظر ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

ایک عینی شاہد سید ہمایوں نے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ خودکش حملہ آور نے جس وقت دھماکہ کیا اس وقت مقامی عمائدین جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔

سید ہمایوں کے بقول اس نے خود دھماکے کے بعد جائے واقعہ پر درجنوں لاشوں اور زخمیوں کو دیکھا ہے۔

افغانستان میں 20 اکتوبر کو پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں اور امیدواروں کی انتخابی مہم کا باضابطہ آغاز گزشتہ ہفتے ہی ہوا ہے۔

سکیورٹی حکام پہلے ہی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں اور ان کے حامیوں کو انتخابی مہم کے دوران دہشت گردوں کے حملوں کے خطرے کے پیشِ نظر محتاط رہنے کی ہدایت کرچکے ہیں۔

تاحال کسی نے منگل کو کیے جانے والے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ لیکن رواں برس ننگرہار صوبے میں ہونے والے کئی بڑے حملوں کی ذمہ داری شدت پسند داعش قبول کرچکی ہے۔

XS
SM
MD
LG