رسائی کے لنکس

امریکی وزیر دفاع دو روزہ دورے پر بھارت پہنچ گئے


فائل
فائل

سمجھا جاتا ہے کہ ایف۔16 اور ڈرون طیاروں کا سودا؛ اور علاقائی امور، بالخصوص افغانستان سکیورٹی، ایجنڈے پر سرفہرست ہوں گے

امریکی وزیر دفاع جِم میٹس پیر کی شام بھارت کے دو روزہ دورے پر نئی دہلی پہنچ گئے ہیں۔ اس دورے کا مقصد بھارت امریکہ دفاعی تعلقات کو نئی سطح پر استوار کرنا ہے۔

اس نقطہٴ نظر کے ساتھ کہ دفاعی اور معاشی اعتبار سے مضبوط بھارت امریکہ کے قومی مفاد میں ہے، جم میٹس بھارتی ہم منصب نرملا سیتا رمن، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال اور وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات اور تبادلہٴ خیال کریں گے۔

سمجھا جاتا ہے کہ ایف۔16 اور ڈرون طیاروں کا سودا؛ اور علاقائی امور، بالخصوص افغانستان سکیورٹی، ایجنڈے پر سرفہرست ہوں گے۔

پینٹاگان کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ بھارت کو وسیع تر باہمی مفاد کے تحت اپنا قیمتی اور بااثر شریکِ کار سمجھتا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ نرملا سیتا رمن کے ساتھ تبادلہٴ خیال میں افغانستان کے معاملے پر تفصیلی گفتگو ہوگی۔ دونوں ملکوں کو افغانستان کی سلامتی کی صورت حال پر تشویش ہے اور جب پچھلے دِنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق اپنی نئی پالیسی کا اعلان کیا تھا تو انھوں نے بھارت سے کہا تھا کہ وہ افغانستان کی معاشی ترقی کے لیے اپنی امداد میں اضافہ کرے اور اس کی تعمیرٴ نو میں اپنا کردار بڑھائے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے برسراقتدار آنے کے بعد کابینہ کے وزیر کا یہ بھارت کا پہلا دورہ ہے۔

اس دورے کی تیاریوں سے مانوس بعض ذرائع نے خبر رساں ایجنسی ’پی ٹی آئی‘ کو بتایا ہے کہ اس دورے میں بھارت امریکہ دفاعی تعلقات کو نئے مقام پر لے جانے، افغانستان میں اسٹریٹجک تعاون میں اضافہ اور بحری سلامتی کے استحکام کے ساتھ ساتھ انڈو۔پیسفک خطے میں قانون کی حکمرانی سے متعلق نئے ادارہ جاتی طریقہٴ کار وضع کیے جائیں گے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر اعظم نریندر مودی نے جون میں واشنگٹن میں ملاقات کی تھی۔

’یو ایس انڈیا اسٹریٹجک پارٹنرشپ فورم‘ کے صدر، مکیش آگھی کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملاقات کے بعد امریکی وزیر دفاع کا بھارت کا دورہ اِس بات کی جانب اشارہ ہے کہ دونوں ملکوں کی سیاسی قیادتیں دفاعی تعاون کو اعلیٰ ترجیح دیتی ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG