ہارورڈ یونیورسٹی کے مطالعے اور رائے عامہ کے ایک نئے جائزے کے مطابق، گذشتہ برس ملنے والے میڈیا کوریج کی بدولت ڈونالڈ ٹرمپ کی مقبولیت بڑھی ہے، جب کہ اُن کی حریف ہیلری کلنٹن کو نقصان ہوا ہے۔ تاہم، اس بات سے کلنٹن کی ٹرمپ پر واضح سبقت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے ’شورنسٹائن سینٹر آن میڈیا، پولٹکس اینڈ پبلک پالیسی‘ کی جانب سے جاری کردہ مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ری پبلیکن پارٹی کے متوقع صدارتی امیدوار، ٹرمپ کو اُن کی انتخابی مہم میں غیر متناسب طور پر فائدہ ملا، حالانکہ ٹرمپ شکایت کرتے رہے ہیں کہ ذرائع ابلاغ اُنھیں غیرمنصفانہ کوریج دے رہے ہیں۔
مطالعاتی رپورٹ کے نتائج کے باوجود، ٹرمپ نے پیر کو اعلان کیا کہ وہ اپنی انتخابی مہم کی جانب سے ’واشنگٹن پوسٹ‘ پر بندش لگا رہے ہیں، جس کے بعد اُن کی طرف سے بندش عائد کردہ تنظیموں کی فہرست آدھے درجن سے زیادہ ہوگئی ہے۔
اس بندش کے بارے میں ردِ عمل معلوم کرنے پر، وائٹ ہاؤس نامہ نگاروں کی انجمن نے ’’امتیازی سلوک‘‘ کی بنا پر اخباری اداروں پر بندش لگانے کے عمل پر نکتہ چینی کی ہے۔
صدر کیرول لی نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ملک کے اعلیٰ ترین عہدے کےلیے نامزد کردہ امیدوار کو آزاد اور معاندانہ پریس کے کردار کی حرمت کا إحساس کرنا چاہیئے، پہلی ترمیم کے اصولوں کو قبول نہ کرنے کی مترادف ہے۔‘‘
مطالعے میں کہا گیا ہے کہ ’ری پبلیکن پرائمریز‘ میں ٹرمپ کو ذرائع ابلاغ میں 34 فی صد کوریج ملا، جو کہ اُن کے ری پبلیکن حریفوں کو کبھی نہیں ملی۔ 18 فی صد کی شرح پر جیب بش دوسرے نمبر پر تھے۔ ٹرمپ کے میڈیا کوریج پر پانچ کروڑ 50 لاکھ ڈالر خرچ آئے جب کہ بش نے ایک کروڑ 90 لاکھ ڈالر خرچ کیے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چونکہ ٹرمپ کا کوئی سیاسی تجربہ یا ’ووٹر بیس‘ نہیں تھا، اُنھوں نے اپنی پارٹی کے مخالفین جیب بش، ٹیڈ کروز اور مارکو روبیو کے خلاف سخت الفاظ کا استعمال کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’(ٹرمپ) کا انداز ہتک آمیز سیاست ہے، اور پریس اُن کا غیر دانستہ اتحادی بنا رہا‘‘۔
رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ ٹرمپ نے میڈیا کا غلط استعمال کیا۔ اور ٹرمپ نے اپنی کہانی پیش کرنے کی خواہش کے لیے میڈیا کا خوب استعمال کیا‘‘۔
مطالعاتی رپورٹ کے مطابق، ڈیموکریٹک صدارتی امیدواروں کے لیے میڈیا اتنا سخی نہیں رہا، خاص طور پر اُن کی انتخابی مہم کے اوائلی دور میں۔ میڈیا کوریج بہت کم تھا، لیکن کلنٹن برنی سینڈرز اور نامزدگی کے خواہش مند دیگر ڈیموکریٹکس کے مقابلے میں کلنٹن کو خاصی سبقت حاصل تھی۔
ایسے میں جب میڈیا کوریج نے ٹرمپ کے رائے عامہ کے جائزوں کی شرح کو بڑھایا، اس سے رفتہ رفتہ کلنٹن کی سبقت میں کمی آئی۔ مزیدبرآں، مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ مسائل کے بارے میں کلنٹن کی کوریج 84 فی صد تک منفی رہی۔
رپورٹ کا انحصار اس تجزیے پر ہے جو خبروں کے آٹھ پرنٹ اور نشریاتی اداروں سے تعلق رکھتے ہیں: سی بی ایس، فاکس، لوس انجلیس ٹائمز، این بی سی، نیو یارک ٹائمز، یو ایس اے ٹوڈے، وال اسٹریٹ جرنل اور واشنگٹن پوسٹ۔
منگل کو جاری ہونے والی اس مطالعاتی رپورٹ کے نتائج کے باوجود، کلنٹن نے ٹرمپ پر سات فی صد کی شرح سے سبقت حاصل کر لی ہے۔