رسائی کے لنکس

اسپین کے کنیری جزائر میں پناہ گزینوں کا عارضی کیمپ قائم


ربڑ کی کشتی میں جان بچا کر فرار ہونے والے پناہ گزینوں کو اسپین کے ایک غیر سرکاری ادارے پرو ایکٹو اوپن آرمز کے رضا کاروں نے بحیرہ روم میں لیبیا کے ساحل سے پینتالیس میل دور ڈوبنے سے بچایا ۔ فائل فوٹو اے پی
ربڑ کی کشتی میں جان بچا کر فرار ہونے والے پناہ گزینوں کو اسپین کے ایک غیر سرکاری ادارے پرو ایکٹو اوپن آرمز کے رضا کاروں نے بحیرہ روم میں لیبیا کے ساحل سے پینتالیس میل دور ڈوبنے سے بچایا ۔ فائل فوٹو اے پی

کرونا وائرس کی وجہ سے شمالی اور سب صحارن افریقی ملکوں میں سیاحت اور دیگر صنعتی شعبوں میں معاشی سرگرمیاں رکنے کی وجہ سے جان ہتھیلی پر رکھ کر یورپی ملکوں کے پر خطر سفرپر روانہ ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اُدھر خبر رساں ادارے رائیٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق، افریقی ملکوں سے اسپین آنے والے درجنوں پناہ گزینوں نے اسپین کے سرکاری اور کہیں بڑے کیمپ کو چھوڑ کر، جزیرہ کنیری میں ایک عارضی کیمپ بنا لیا ہے۔ پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ بڑے سرکاری کیمپ میں اُنہیں ناموزوں کھانا، ناکافی طبی امداد اور نہانے دھونے کی کم تر سہولیات فراہم کی گئی تھیں۔

اسپین کے حکام نے کنیری جزائر پر سابق فوجی عمارات کو افریقہ سے پناہ کی تلاش میں آنے والے ہزاروں لوگوں کے لئے رہائش گاہ میں تبدیل کر دیا ہے۔

پناہ کی تلاش میں آنے والے پندرہ سو سے زیادہ افراد کو گزشتہ دو ماہ سے لارائیسس کیمپ میں رکھا گیا ہے، جہاں سابق فوجی بیرکیں ہیں۔

سینیگال سے نقل مکانی کرنے والے ایک شخص کا کہنا تھا کہ کیمپ کی حالت بہت بری ہے۔

اس شخص نے بتایا کہ وہ ایک ماہ سے لارائیسس کیمپ میں مقیم تھا، جہاں ہر روز اِنہیں برا کھانا ملتا تھا۔ اب وہ اس عارضی کیمپ میں آ گیا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ وہاں نہانے دھونے کاکوئی مناسب انتظام نہیں تھا۔

انسانی ہمدردی کے تحت کام کرنے والا گروپ اے سی سی ای ایم اسپین کی حکومت کے لیے لارائیسس کا انتظام چلا رہا ہے۔ اس نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ خوراک بہتر ہوسکتی ہے، لیکن طبی امداد ہر ایک کو میسر ہے ۔

اسپین کی وزارتِ مائیگریشن کی ترجمان خاتون کا کہنا ہے کہ حکومت اے سی سی ای ایم کے کام میں مدد کرتی ہے، اور یورپی یونین کی پناہ گزینوں سے متعلق امور کی ایجنسی مسلسل اس کیمپ کی نگرانی کرتی ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ خوراک یورپی معیار کے مطابق ہے، اور طبی سہولت بھی موجود ہے۔

تاہم عارضی کیمپ میں منتقل ہونے والے چند پناہ گزینوں، اور غیر سرکاری تنظیموں کا بیان مختلف ہے۔

ایک رضا کار گروپ ٹینیرائف مائیگرینٹس سپورٹ اسمبلی سے وابستہ روبرٹو میسا کا کہنا ہے کہ صورت حال مایوس کن ہے۔ خوراک بہت کم ہے، طبی سہولت بھی ناکافی ہے، بہت ہی کم مترجم اور ڈاکٹر ہیں۔

جزائر کنیری میں بغیر دستاویزات کے آنے والے پناہ گزینوں میں، سن 2019 کے بعد آٹھ گنا اضافہ ہوا ہے۔ ان کی تعداد اب 25،000 تک پہنچ گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG