رسائی کے لنکس

مودی کی بڑی جیت میں مودی کیئر کا بڑا ہاتھ


ایک موبائل اسپتال میں غریب دیہاتی آنکھوں کے آپریشن کے لیے اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔
ایک موبائل اسپتال میں غریب دیہاتی آنکھوں کے آپریشن کے لیے اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔

نریندر مودی کی عام انتخابات میں تاریخی جیت کا بڑے پیمانے پر کریڈٹ قوم پرستی کی لہر کو دیا جا رہا ہے، لیکن ان کی جیت میں جس چیز نے بڑی خاموشی سے بنیادی کردار ادا کیا ہے، وہ ہے صحت کی دیکھ بھال کا ان کا پروگرام، مودی کیئر۔

اگرچہ ان کے ہیلتھ کیئر پروگرام میں ابھی کافی اصلاحات کی ضرورت ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ پچھلے سال شروع کیے جانے والے دنیا کے سب سے بڑے ہیلتھ کیئر پروگرام نے انتخابات جیتنے میں مودی کی بھرپور مدد کی۔

اس میں کوئی شبہ نہیں ہے ہیلتھ کیئر سیکم نے ہی غریب آبادیوں میں مودی کی الیکشن میں بے مثال کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ایک غیر سرکاری تنظیم پبلک ہیلتھ فاؤنڈیشن آف انڈیا کے عہدے دار سری ناتھ ریڈی کہتے ہیں صحت کی دیکھ بھال کے پروگرام کو غریب آبادیوں میں بہت سراہا گیا اور غالباً اسی پروگرام نے مودی کی فتح میں بنیادی کردار ادا کیا۔

ایک دور افتادہ اور غریب آبادی کے شہر سیتاپور کے ایک اسپتال کے سربراہ انیل اگروال کہتے ہیں کہ اس پروگرام سے لوگوں نے یہ سمجھنا شروع کر دیا ہے کہ اگر وہ بیمار پڑے تو اسپتال میں ان کا علاج ایک روپیہ خرچ کیے بغیر ہو جائے گا۔

ملک گیر مودی کیئر پروگرام کے تحت حکومت ملک کی 40 فی صد غریب آبادی کے اسپتال کے 7200 ڈالر تک کے اخراجات حکومت ادا کرتی ہے۔ اس پروگرام کے تحت 50 کروڑ لوگوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے جن کی سالانہ آمدنی 1670 ڈالر سے کم ہے۔

اس سے قبل پرائیویٹ کلینک کم آمدنی والے افراد کی پہنچ سے باہر تھے کیونکہ وہاں ڈاکٹر کی فیس تقریباً ایک ہزار روپے یعنی 15 ڈالر ہے جب کہ بھارت میں کروڑوں افراد کی روزانہ آمدنی دو ڈالر سے بھی کم ہے۔ لیکن ہیلتھ کارڈ کے ساتھ اب وہ کسی بھی پرائیویٹ کلینک میں ڈاکٹر کے پاس جا سکتے ہیں۔

صابر علی ایک غریب آبادی میں رہتے ہیں اور وہ علاج کے لیے کسی ڈاکٹر کے پاس جانے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ انہوں نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اب اس کارڈ کے ساتھ میں 15 ہزار اسپتالوں میں سے کہیں بھی جا سکتا ہوں اور ایک روپیہ خرچ کیے بغیر اپنا اور اپنے بیوی بچوں کا علاج کروا سکتا ہوں۔

پچھلے سال ایک سائنسی جریدے لینسٹ میڈیکل جرنل نے لکھا تھا کہ صرف بیماری کا علاج کرانے کی وجہ سے بھارت میں ہر سال چھ کروڑ لوگوں کی غربت میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے کیونکہ انہیں علاج کے لیے قرضہ لینا پڑتا ہے یا گھر کی چیزیں بیچنی پڑتی ہیں۔ جریدے کے مطابق علاج کی رقم نہ ہونے کے باعث بھارت میں ہر سال 16 لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے تھے جن کی جان بچائی جا سکتی تھی۔ لیکن اب مودی کیئر نے انہیں اس فکر سے آزاد کر دیا ہے۔

ایک سیاسی تجزیہ کار پرسا وینکت شاور راؤ کہتے ہیں مودی کیئر نے انتخابی نتائج میں مودی کے حق میں اتنا اہم کردار ادا کیا ہے جس کے متعلق کسی نے سوچا بھی نہیں تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ مودی کیئر سے عمومی طور پر لوگوں کو یہ پیغام گیا کہ مودی ہی وہ شخص ہے جو حقیقی معنوں میں غریبوں کی مدد کرنا چاہتا ہے۔

تاہم اس سکیم پر کئی حلقوں کو اعتراضات بھی ہیں۔ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر وی کے مونگا نے کہا ہے کہ ‘‘ہمیں بچے کی پیدائش کی ایک سرجری کے لیے نو ہزار روپے دیے جاتے ہیں جس میں مریض کی رہائش، اینستھیزیا کی فیس، بچوں کے ڈاکٹر کی فیس اور دوائیوں کے اخراجات بھی شامل ہیں۔ اس سے ہمارا خرچ پورا نہیں ہو سکتا۔’’

پبلک ہیلتھ فاؤنڈیشن آف انڈیا کے ریڈی کہتے ہیں کہ اس سکیم کو مزید فنڈز کی ضرورت ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کو مزید اسپتال بنانے ہوں گے اور مزید لوگوں کو ٹریننگ دینی ہو گی اور صحت کے خراب نظام میں اصلاحات کرنی پڑیں گی۔

نئے منتخب وزیراعظم نے اس بات کا وعدہ کیا ہے کہ وہ ملک میں صحت کے بجٹ کو قومی پیداوار کے 1.15 فیصد سے بڑھا کر 2.5 فیصد تک لائیں گے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ اس پروگرام سے بے ایمان نجی اسپتالوں کو فائدہ ہو رہا ہے کیوں کہ وہ غیر ضروری آپریشن کر کے پیسے بٹورنے میں مصروف ہیں۔

سیتاپور اسپتال میں سرجری کرانے والی وندی شوری دیوی کے داماد کا کہنا ہے کہ ‘‘میرے خیال میں یہ سکیم بہت اچھی ہے۔ اس سے ہمیں فائدہ ہوا ہے۔ جن کے پاس کچھ بھی نہیں ہے ان کے لیے تو مودی کیئر بہت کچھ ہے۔’’

XS
SM
MD
LG