رسائی کے لنکس

'بھارت 2047 تک ترقی یافتہ ملک بن جائے گا'


بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھارت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن چکا ہے اور 2047 تک اس کا شمار دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ہو گا۔

منگل کو بھارت کے 77 ویں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرِ اعظم نے جہاں اپنی حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کیا وہیں حزب اختلاف پر تنقید بھی کی۔

اُنہوں نے اپنے 90 منٹ کے خطاب میں اپنی حکومت کی جانب سے گزشتہ 10 برس کے دوران ملکی سلامتی، خواتین کے حصولِ اختیارات اور سماج کے غریب طبقات کی فلاح و بہبود کے لیے شروع کیے جانے والے منصوبوں پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے اپنی تقریر کا آغاز شمال مشرقی ریاست منی پور میں تین ماہ سے بھی زائد عرصے سے جاری نسلی فساد کے ذکر سے کیا اور کہا کہ گزشتہ کچھ ہفتوں کے دوران منی پور میں تشدد کا دور چلا، کئی افراد کی جانیں ضائع ہوئیں اور خواتین کے وقار کے ساتھ کھلواڑ ہوا۔ لیکن کچھ دنوں سے قیامِ امن کی خبریں آ رہی ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ ملک منی پور کے عوام کے ساتھ ہے۔ انہوں نے ان سے اپیل کی کہ وہ اسی طرح امن قائم رکھیں۔ امن سے ہی اس مسئلے کو حل کرنے کا راستہ نکلے گا۔ مرکزی اور ریاستی حکومت مل کر اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور کرتی رہیں گی۔

واضح رہے کہ منی پور میں گزشتہ تین مئی کو نسلی فساد پھوٹ پڑا تھا جس میں اب تک 170 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں جب کہ 60 ہزار سے زائد افراد پناہ گزیں کیمپوں میں ہیں۔

حزب اختلا ف کی جانب سے وزیرِ اعظم مودی سے اس معاملے پر بیان دینے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ جب انہوں نے پارلیمان کے اندر کوئی بیان نہیں دیا تو اپوزیشن کی جانب سے ان کی حکومت کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پیش کی گئی۔

تحریک پر ہونے والی بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیرِ اعظم نے منی پور میں ہونے والے تشدد کو افسوس ناک قرار دیا اور وہاں کے عوام کو یقین دلایا کہ حکومت اور ملک ان کے ساتھ ہیں۔ اپوزیشن ارکان کے واک آؤٹ کے درمیان تحریک ناکام ہو گئی تھی۔

حزبِ اختلاف پر تنقید

وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں بدعنوانی، خاندانی سیاست اور خوش کرنے کی مبینہ سیاست کو تین بڑی برائیاں قرار دیا اور کہا کہ ان کی حکومت ان برائیوں کے خاتمے کی جدوجہد کرتی رہے گی۔ ان کے بقول ان کی حکومت نے بدعنوانی کے خلاف سخت ایکشن لیا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق وزیر اعظم نے ان تین باتوں کے حوالے سے اپوزیشن کو نشانہ بنایا ہے۔ ان کے خیال میں بدعنوانی کے خلاف جنگ میں صرف حزب اختلاف کے رہنماؤں کے خلاف ہی کارروائی کی جا رہی ہے۔

سینئر تجزیہ کار اور اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘کے پولیٹیکل ایڈیٹر ونود شرما نے ایک یو ٹیوب نیوز چینل پر ہونے والے مباحثے کے دوران کہا کہ بی جے پی جب خاندانی سیاست کی بات کرتی ہے تو اس کا اشارہ کانگریس، سماجوادی پارٹی اور راشٹریہ جنتا دل وغیرہ کی جانب ہوتا ہے۔ اسی طرح خوش کرنے کی سیاست کا مطلب ہوتا ہے مسلمانوں کو خوش کرنا۔

بی جے پی اس قسم کے الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔

وزیر اعظم نے آئندہ کے پانچ برس کو ملک میں غیر معمولی ترقی کا سال قرار دیا اور کہا کہ 2047 میں جب ملک آزادی کی صدی تقریب منا رہا ہو گا تو بھارت ترقی یافتہ ملک بن چکا ہو گا۔ ان کے بقول 2014 میں بھارت عالمی معیشت میں دسویں نمبر پر تھا اور اب وہ پانچویں بڑی معیشت بن چکا ہے۔

'آئندہ برس بھی لال قلعے سے خطاب کروں گا'

نریندر مودی نے اپنے خطاب میں اس امید کا اظہار کیا کہ 2024 کے پارلیمانی انتخابات کے بعد پھر ان کی حکومت قائم ہو گی۔

انھوں نے کہا کہ وہ اگلے سال یوم آزادی پر پھر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کریں گے اور تب ملکی ترقی کے بارے میں اور بھی بہت کچھ بتائیں گے۔

انھوں نے اپنے خطاب میں دنیا کی طاقتور معیشتوں کے گروپ جی۔20 کا ذکر کیا اور کہا کہ بھارت کو اس کی صدارت اور میزبانی کا موقع ملا۔ اس کے تحت ملک کے مختلف شہروں میں متعدد پروگرام کیے جا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ اگلے ماہ ستمبر میں نئی دہلی میں جی۔20 کا سربراہی اجلاس منعقد ہوگا۔

انھوں نے ڈیموکریسی، ڈیموگرافی اور ڈائیورسٹی کی بات کی اور کہا کہ یہ تینوں چیزیں ایک ساتھ مل جائیں تو ملک تیزی سے ترقی کرتا ہے۔ ان کے بقول بھارت مدر آف ڈیموکریسی یعنی جمہوریت کی ماں ہے۔ یہ ڈائیورسٹی یعنی تکثیریت کا رول ماڈل ہے اور ہم تکثیریت کو ساتھ لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں ہم جہاں تہاں بم دھماکوں کی خبریں سنتے رہے ہیں۔ لیکن آج ملک محفوظ ہے۔ سلسلے وار بم دھماکوں کے دن ختم ہو گئے ہیں۔ دہشت گردی کے واقعات میں کافی کمی آئی ہے اور نکسلی سرگرمیوں سے متاثر علاقوں میں بھی حالات بدل گئے ہیں۔

بعض تجزیہ کاروں نے ان کے خطاب کو انتخابی تقریر قرار دیا اور کہا کہ انھوں نے ایک طرح سے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ 2024 کے پارلیمانی انتخابات میں بھی انھیں کامیاب بنائیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

فورم

XS
SM
MD
LG