رسائی کے لنکس

آگرہ میں بندر ماں سے بچہ چھین کر بھاگ نکلا، واپسی کی کوشش میں بچہ ہلاک


ایک ہندو سادھو عقیدت کے اظہار میں بندر کو اپنے کندھے پر اٹھائے ہوئے ہے۔ جنوری 2017
ایک ہندو سادھو عقیدت کے اظہار میں بندر کو اپنے کندھے پر اٹھائے ہوئے ہے۔ جنوری 2017

بھارت کے شہر آگرہ میں ایک نوزائیدہ بچہ اس وقت ہلاک ہو گیا جب ایک بندر بچے کو ماں کے ہاتھوں سے چھین کر مکانوں کی چھتیں پھلانگتا ہوا بھاگ نکلا۔

آگرہ پولیس کے سربراہ پرشت ورما نے فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ایک ماں اپنے بارہ دن کے بچے کو دودھ پلا رہی تھی کہ اچانک ایک بندر کمرے میں داخل ہوا اور ماں کے ہاتھوں سے بچہ چھین کر بھاگ نکلا۔

یہ واقعہ تاج محل کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھنے والے شہر کے اس حصے میں پیش آیا جو سیاحوں کا مرکز ہے۔

لوگوں نے جب بندر کا پیچھا کیا تو وہ کئی عمارتوں کی چھتیں پھلانگنے کے بعد ایک عمارت کی چھت پر بچے کو چھوڑ کر فرار ہو گیا۔

ورما نے بتایا کہ بچے کو فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ وہ مر چکا ہے، تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ بچے کی ہلاکت گرنے سے، چوٹ لگنے سے یا بندر کے کاٹنے سے ہوئی کیونکہ بچے کے والدین نے اس کا پوسٹ مارٹم کرانے سے انکار کر دیا تھا۔

بھارت میں ایک اندازے کے مطابق بندروں کی آبادی 5 کروڑ کے لگ بھگ ہے جب کہ صرف آگرہ شہر میں اندازً 10 ہزار بندر آوارہ گھومتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ وہ چیزیں چرا کر بھاگ جاتے ہیں۔ لوگوں کو تنگ کرتے ہیں اور املاک کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

بھارت میں پائے جانے والے بندروں کی ایک قسم لنگور سے ملتی جلتی ہے۔ اس کا چہرہ سرخ رنگ کا ہوتا ہے۔ اس قسم کے بندر لوگوں پر حملہ کرنے سے بھی نہیں چوکتے۔ آگرہ میں سرخ چہرے کے بندر کافی تعداد میں ہیں۔

پچھلے ہفتے آگرہ میں ہی ایک لڑکی بندروں کے حملے میں شدید زخمی ہو گئی تھی۔

مئی میں بندروں کے حملے میں دو فرانسیسی ٹورسٹ اس وقت زخمی ہو گئے تھے جب وہ تاج محل کے سامنے اپنی سیلفیاں بنا رہے تھے۔

بھارت میں اکثر ہندو بندروں کو عقیدت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کے کھانے پینے کا خیال رکھتے ہیں۔

انسانی آبادی بڑھنے سے بندروں کے آبائی جنگل کٹ رہے ہیں اور ان کی قدرتی رہائش گاہیں ختم ہو تی جا رہی ہیں جس سے ان کے غصے اور برہمی میں اضافہ ہو رہا ہے اور انسانوں پر ان کے حملے بڑھ رہے ہیں۔

نئی دہلی کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سن 2016 میں صرف اس ایک شہر میں 1900 سے زیادہ افراد بندروں کے حملوں کا نشانہ بنے جن میں سے اکثر ان کے کاٹے سے زخمی ہوئے۔ اسی طرح سن 2007 میں نئی دہلی کے میئر پر ایک بندر نے اس وقت حملہ کیا جب وہ اپنے گھر کی بالکونی میں کھڑا ہوا تھا۔ حملے کے نتیجے میں وہ بالکونی سے گر کر ہلاک ہو گیا۔

XS
SM
MD
LG