رسائی کے لنکس

ملا برادر کی رہائی کسی سمجھوتے کا نتیجہ نہیں، طالبان


ملا عبدالغنی برادر، فائل فوٹو
ملا عبدالغنی برادر، فائل فوٹو

ملا برادر کی رہائی کی خبریں سامنے آنے کے بعد کئی تجزیہ کار اسے کسی ایسی ڈیل کا نتیجہ قرار دے رہے تھے جس کا تعلق افغانستان میں امن اور استحکام کی مفاہمتی کوششوں اور طالبان سے براہ راست مذاکرات سے ہو سکتا ہے۔

طالبان نے اپنے ایک بیان میں اپنے ایک سابق ڈپٹی کمانڈر ملا عبدالغنی برادر کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ رہائی کسی سمجھوتے کا نتیجہ نہیں ہے۔

میڈیا کو جاری کیے جانے والے اپنے پیغام میں طالبان نے کہا ہے کہ وہ گزشتہ 9 سال سے پاکستان میں قید ملا عبدالغنی برادر کی رہائی پر اپنے تمام لوگوں، مجاہدین اور اپنے حامیوں کو مبارک دیتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ طالبان کو اپنی جدوجہد کے دوران بہت سی آزمائشوں اور مصائب کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن ہم نے ہر تکلیف کو ملک کی آزادی اور خدا کی رضامندی کی خاطر قبول کیا۔

بدھ کے روز ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان نے طالبان گروپ کے شریک بانی اور افغانستان میں امریکی حمایت یافتہ حکومت کے خلاف جنگ کے نائب امیر ملا عبدالغنی برادر کو رہا کر دیا ہے۔

طالبان کے سینیر کمانڈر کو، جو ملا برادر کے نام سے مشہور ہیں، پاکستانی اور امریکی سیکیورٹی فورسز نے 2010 میں کراچی میں ان کی خفیہ پناہ گاہ سے گرفتار کیا تھا۔ وہ اس وقت طالبان گروپ کے نائب امیر تھے۔

طالبان کے ایک سینیر عہدے دار نے اپنا نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بدھ کے روز وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ملا بدر اب آزاد ہیں اور وہ اپنی فیملی کے پاس چلے گئے ہیں۔

کہا جا رہا ہے کہ قطر میں قائم طالبان کے سیاسی دفتر نے اس رہائی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ملا برادر کی رہائی قطر کے ایک اعلی سطحی وفد کے پاکستان کے دورے کے بعد ہوئی۔ اس وفد کی قیادت قطر کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے کی تھی۔ تاہم پاکستان نے قطری وفد کے دورے کے بعد سرکاری بیانات میں ملا برادر کے متعلق کچھ نہیں کہا، بلکہ یہ بیانات دو طرفہ سفارتی اور اقتصادی تعاون پر مرکوز رہے۔

برادر کا تعلق جنوبی افغانستان سے ہے۔ ان پر فروری 2001 سے اقوام متحدہ کے تحت مالیاتی اور سفری پابندیاں عائد ہیں۔

پاکستان کی قید میں 8 سال گزارنے کے باوجود ملا برادر کو طالبان کے حلقوں میں انتہائی قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملا برادر کی رہائی میں قطر میں طالبان اور امریکہ کے درمیان براہ راست مذاكرات کا عمل دخل ہو سکتا ہے۔

امریکی وفد کی قیادت پاکستان اور افغانستان کے امور سے متعلق نئے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زادہ نے کی تھی۔

پاکستان اپنے اس عزم کا کئی بار اعادہ کر چکا ہے کہ وہ افغانستان میں امن اور استحكام کے لیے طالبان پر اپنا ہر ممکن اثر و رسوخ استعمال کرے گا۔

XS
SM
MD
LG