رسائی کے لنکس

کیا مودی اقلیتوں کا اعتماد بحال کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے؟


نریندر مودی نے 30 مئی کو دوسری مدت کے لیے وزارت اعظمی کا حلف اٹھایا تھا۔
نریندر مودی نے 30 مئی کو دوسری مدت کے لیے وزارت اعظمی کا حلف اٹھایا تھا۔

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے انتخابات میں کامیابی کے بعد مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کے اعلان کے باوجود بعض تجزیہ کاورں کے مطابق حالیہ دنوں میں اقلیتوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

سیاسی مبصرین کہتے ہیں کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے انتخابات میں کامیابی کے بعد اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی بات کی تھی، اب یہ ان پر منحصر ہو گا کہ وہ کس طرح اقلیتوں پر ہونے والے حملوں کا سدباب کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ نریندر مودی کے گزشتہ دور حکومت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت یافتہ ہندو انتہاپسند تنظیم راشٹریہ سیوک سنگھ (آر ایس ایس) پر ہندوتوا کو آگے بڑھانے کے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں۔

مبصرین کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں اقلیتوں کے خلاف سرعام تشدد اور ان کی املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات تواتر کے ساتھ سامنے آتے رہے ہیں۔ کچھ واقعات میں مسلمانوں کو تشدد کر کے ہلاک بھی کیا گیا۔

مسلمانوں پر گائے کا گوشت کھانے کے الزام اور جہاد کے نام پر ان کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا تھا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق نہ صرف مسلمانوں بلکہ عیسائیوں اور نچلی ذات کے دلت گروپ کو بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ ان واقعات کے باعث مودی حکومت شدید تنقید کی زد میں بھی رہی ہے۔

مودی کے گزشتہ دور حکومت میں مسلمانوں کی جانب سے مظاہرے بھی کیے گئے تھے۔
مودی کے گزشتہ دور حکومت میں مسلمانوں کی جانب سے مظاہرے بھی کیے گئے تھے۔

'اقلیتوں کو جینے کا حق دیں گے'

حالیہ انتخابات میں کامیابی کے بعد وزیر اعظم مودی نے اپنے خطاب میں اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

نریندر مودی نے کہا تھا کہ اقلیتوں کو بھی بھارت میں جینے کا حق ہے۔ تاہم، سیاسی حلقے مودی کے اس بیان پر سوال اٹھا رہے ہیں۔

کیا آر ایس ایس مودی کی بات مانے گی؟

تجزیہ کار یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ ہندو انتہا پسندی کی بنیاد پر الیکشن لڑنے والے نریندر مودی کیا آر ایس ایس جیسی انتہاپسند تنظیموں کو قائل کر سکیں گے کہ وہ مسلمانوں پر حملے نہ کریں۔

رپورٹوں کے مطابق، نریندر مودی کی کامیابی کے بعد مذہب کے نام پر مسلمانوں پر ہونے والے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

سینئر تجزیہ کار انل چمڑیا نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر مودی عوام اور بالخصوص اقلیتوں کا اعتماد جیت لیتے ہیں تو یہ ملک کے لیے اچھی بات ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ مودی کی کوشش ہو گی کہ وہ اقلیتوں کے خلاف کارروائیاں روکنے میں کردار ادا کریں، تاکہ وہ گزشتہ دور حکومت میں کی گئی زیادتیوں کا ازالہ کر سکیں۔

'مودی کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہو گا'

بعض ماہرین کا خیال ہے کہ دوسری مرتبہ وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد اب یہ مودی کا فرض بنتا ہے کہ وہ ایک گروپ کی بجائے پورے ملک کا وزیر اعظم بن کر دکھائیں۔

تھنک ٹینک 'انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹیڈیز' کے چیئرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم کا کہنا ہے کہ بھارتی عوام نے مودی کو اپنی غلطیاں سدھارنے کا موقع دیا ہے۔ انھیں چاہیے کہ وہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر پورے ملک کے وزیر اعظم بنیں۔

لیکن بعض تجزیہ کار بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر امت شاہ کو وزیر داخلہ بنانے کے فیصلے پر شکوک و شبہات کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کے نزدیک امت شاہ بطور وزیر داخلہ متنازعہ فیصلے کر سکتے ہیں جس سے مودی کے اقلیتوں سے متعلق تازہ بیانیے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG