رسائی کے لنکس

نیٹو کی جانب سے افغانستان کے لیے تربیت دینے والے مزید 600 ماہرین کا وعدہ


وسطی ہلمند کے تقریباً تین ہزار 600 لوگو ں نے صوبائى دارالحکومت میں اپنے آپ کو اندرونِ ملک بے گھر لوگوں کی حیثیت سے رجسٹر کرایا ہے: نیٹو

نیٹو نے کہا ہے کہ افغانستان میں اتحاد کی فوجوں کی حمایت کرنے والے ملک، افغان فوج اور پولیس کی تعداد برھانے میں کابل حکومت کی مدد کےلیے اس سال تربیت دینے والے مزید 600 ماہرین کو افغانستان بھجنے پر رضا مند ہوگئے ہیں۔

نیٹو نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ان نئے وعدوں کے بعد اس سال افغانستان پہنچنے والے فوجی ماہرین کی تعداد ایک ہزار 600 ہوجائے گی۔ نیٹو کے عہدے داروں کے مطابق 2010 میں تربیت دینے والے مزید ایک ہزار 600 ماہرین کی ضرورت ہوگی۔ لیکن عہدے داروں کو اُمید ہے کہ وہ اتحاد کے رُکن ملکوں سے مزید وعدے حاصل کرلیں گے۔

افغانستان میں سکیورٹی میں تعاون کی بین الاقوامی فوج یا آئى سیف نے افغانستان کی فوج اور پولیس کی نفری کو اگلے سال کے اختتام تک ایک لاکھ 90 ہزار سے لے کر تین لاکھ تک بڑھا دینے کا ہدف مقرر کیا ہے ۔

دسمبر میں نیٹو نے رکن ملکوں سے افغانستان کواگلے محاذ کے فوجیوں اور تربیت دینے والے ماہرین، دنوں کو ملا کر مزید 40 ہزار فوجی بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اتحاد کے ایک ترجمان جیمز اپادھورائے نے کہا ہے کہ نئے وعدوں کے بعد اس سال افغانستان بھیجے جانے والے تازہ دم مزید فوجیوں کی تعداد39 ہزار 500 ہوگئى ہے۔ جبکہ امریکہ 30 ہزار نئے فوجی بھیج رہا ہے۔

اسی دوران، نیٹو نے کہا ہے کہ جنوبی افغانستان میں طالبان کے مضبوط گڑھ کے خلاف اتحادکی فوجی کارروائیوں کی رفتار پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران سُست ہوگئى ہے۔ اور جن علاقوں کو جنگجوؤں سے پاک کردیا گیا ہے وہاں کچھ لوگوں نے واپس اپنے گھروں کو لوٹنا شروع کردیا ہے۔

نیٹو نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ مارجہ شہر کے اطراف میں اگرچہ ابھی تک سڑک کے کنارے چُھپائے ہوئے بموں اور باغیوں کے نشانہ باز بندوقچیوں کا خطرہ موجود ہے، لیکن طالبان جنگجوؤں کے ساتھ جھڑپوں کی تعداد کم ہوگئى ہے۔

نیٹو کا کہنا ہے کہ وسطی ہلمند کے تقریباً تین ہزار 600 لوگو ں نے صوبائى دارالحکومت میں اپنے آپ کو اندرونِ ملک بے گھر لوگوں کی حیثیت سے رجسٹر کرایا ہے۔

نیٹو کے کمانڈروں کا کہنا ہے کہ جنوب میں جاری بڑے حملے کا ایک اہم مقصد افغان آبادی کا اعتماد حاصل کرنا ہے۔ لیکن اس بارے میں سخت قواعد و ضوابط کے باوجود کہ اتحاد کے فوجی طالبان کے حملوں کا کس طرح جواب دیں گے، عام شہریوں کا جانی نقصان بدستور جاری ہے۔

منگل کے روز امریکی جنرل سٹینلی میک کِرسٹل نے حال ہی میں صوبہ ارضگان میں ایک فضائى حملے میں 27 عام شہریوں کی ہلاکت پر براہ راست افغانستان کے لوگوں سے معافی کی درخواست کی تھی۔
ملک میں امریکہ اور نیٹو کی فوجوں کے کمانڈر نے اپنی معافی کو ایک ایسے وِڈیو کی صورت میں جاری کیا، جس کا پشتو اور دری، دونوں افغان زبانوں میں ترجہ کیا گیا تھا اور جسے افغان ٹیلی ویژن نے نشر کیا ۔

افغانستان میں انسانی حقوق کےغیر سرکاری کمیشن نے بدھ کے روز کہا ہے کہ مارجہ کی لڑائى میں 28 عام شہری ہلاک ہوئے جن میں 13 بچّے تھے۔ نیٹو نے صرف 16 عام شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔

کمیشن نے مبیّنہ طور پر عینی شہدوں کے بیانات کو سُنا، جن کا کہنا تھا نیٹو کی فائرنگ اور راکٹوں سے بیشتر عام شہری ہلاک ہوئے۔ جنگ کے علاقے سے ملنے والی اخباری اطلاعات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ طالبان جنگجو لڑائى کے دوران عورتوں اور بچّوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔

بدھ کے روز ہی برابر کے صوبے قندھار میں پولیس نے کہا ہے کہ ایک موٹر سائیکل پر سوار مسلح آدمیوں نے حکومت کے ایک سینئر عہدے دار کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔

صوبائى پولیس کے سربراہ کے نائب محمد شاہ فاروقی نے کہا ہے کہ قندھار کے ثقافت اور اطلاعات کے محکمے کے سربراہ عبد الماجد بابئى گھر سے اپنے کام پر جارہے تھےجب اُنہیں گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔

XS
SM
MD
LG