رسائی کے لنکس

نیپال میں نئے وزیراعظم کا انتخاب


فائل فوٹو
فائل فوٹو

کمیونسٹ پارٹی آف نیپال کے 63 سالہ قائد کھاڈگا پراساد اولی کو کئی چھوٹی جماعتوں کی حمایت حاصل تھی جن میں ماؤنواز حریف جماعت یونائٹڈ کمیونسٹ پارٹی آف نیپال بھی شامل تھی۔

نیپال کی پارلیمان نے کمیونسٹ پارٹی کے رہنما کھاڈگا پراساد اولی کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔

پالیمانی اسپیکر سباش نیموانگ نے ہفتے کو اعلان کیا کہ اولی کو 597 رکنی ایوان میں 338 ووٹ ملے۔ سابق وزیراعظم سشیل کوئرالا صرف 249 ووٹ حاصل کر سکے۔

کمیونسٹ پارٹی آف نیپال کے 63 سالہ قائد کھاڈگا پراساد اولی کو کئی چھوٹی جماعتوں کی حمایت حاصل تھی جن میں ماؤنواز حریف جماعت یونائٹڈ کمیونسٹ پارٹی آف نیپال بھی شامل تھی۔

فوری طور پر جو چیلنچ انہیں درپیش ہیں ان میں نیپال کے نئے آئین پر ہونے والے مظاہروں کو ختم کرنا اور ملک میں ایندھن کی فراہمی بحال کرنا ہے شامل ہیں جس کی کمی سے ملک بھر میں راشن کا نظام شروع کیا گیا ہے۔

نئے آئیں سے ناخوش مظاہرین جنوبی نیپال میں مظاہرے کرتے رہے ہیں جس سے ہائی ویز اور سرحد پر داخلے کے راستے بند ہو گئے۔ ہمسایہ ملک بھارت بھی نئے آئین سے خوش نہیں اور اس نے نیپال کے لیے ملک سے گزرنے والی ایندھن اور دیگر ترسیلات کی غیر سرکاری ناکہ بندی شروع کر رکھی ہے۔

بھارت سے سلسلہ جوڑنے والی ملک کی کچھ نسلی برادریوں کا کہنا ہے کہ نئے آئیں کے تحت انہیں حکومت اور پارلیمان میں کم نمائندگی دی گئی ہے۔ ان نسلی گروہوں میں ٹھارو اور مدیسی شامل ہیں۔

نئے آئین کے مطابق ملک کو سات نئی ریاستوں میں تقسیم کیا جائے گا، مگر اس کے مخالفین کا کہنا ہے کہ ان کی حد بندی اس طریقے سے کئی گئی ہے کہ سات میں سے چھ پر اب بھی حکمران جماعتیں غالب رہیں گی۔

پولیس اور نسلی اقلیتوں کی نمائندگی کرنے والے مظاہرین کے درمیان اب تک ہونے والی جھڑپوں میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG