رسائی کے لنکس

یوکرین کو ’غیر مستحکم‘ کرنے کا ارادہ نہیں: پیوٹن


فائل
فائل

یوکرین کی حکومت اپنے ہی لوگوں کے ساتھ مکالمہ قائم کرے؛ اور اسلحے، ٹینکوں اور جہازوں کے ذریعے نہیں، بلکہ مذاکراتی عمل کو آگے بڑھایا جائے‘

روسی صدر نے اس بات کو مسترد کیا ہے کہ روس جنوب مشرقی یوکرین کو ’ضم یا غیرمستحکم‘ کرنا چاہتا، ایسے میں جب یورپی راہنماؤں نے اُن سے مطالبہ کیا ہے کہ کیئف حکومت کے خلاف بغاوت کے خاتمے میں مدد دینے کے لیے وہ روس نواز علیحدگی پسندوں پر اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کریں۔

بدھ کو فرانس کے ’ٹی ایف ون‘ ٹیلی ویژن چینل اور ’یورپ ون‘ ریڈیو اسٹیشن کو دیے گئے انٹرویو میں، صدر ولادیمیر پیوٹن سے کہا کہ جنوب مشرقی یوکرین میں روسی فوجی دستے یا فوجی انسٹرکٹر کبھی بھی نہیں تھے، نا ہی اس وقت موجود ہیں۔

اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کی حکومت ’اپنے ہی لوگوں کے ساتھ مکالمہ قائم کرے؛ اور اسلحے، ٹینکوں اور جہازوں کے ذریعے نہیں، بلکہ مذاکراتی عمل کو آگے بڑھایا جائے‘۔

بدھ کے روز بھی، جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل نے کہا کہ روس کو مزید تعزیرات کا سامنا کرنا ہوگا اگر وہ مشرقی یوکرین میں شدت پسندی کو بند کرنے کے سلسلے میں مدد اور تعاون نہیں کرتا۔

اُنھوں نے جرمن قانون سازوں کو بتایا کہ روس مشرقی یوکرین کی سرحد کے اندر ہتھیار اور جنگجوؤں کے داخل ہونے کو روکنے میں ناکام رہا ہے، اور یہ کہ اگر یہی صورت حال جاری رہی تو جرمنی روس کے خلاف مزید تعزیرات عائد کرنے سے نہیں ہچکچائے گا۔

برطانیہ نے بھی روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مشرقی یوکرین میں عدم استحکام کے خاتمے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔
XS
SM
MD
LG