رسائی کے لنکس

امریکی اسکولوں میں آن لائن درسی کتابوں کا آغاز


انٹرنیٹ کی ایک بڑی سہولت یہ ہے کہ اس پر معلومات ہی نہیں، بلکہ پوری پوری کتابیں بھی پوسٹ کی جا سکتی ہے جنہیں پڑھنے والے اپنی مشین پر ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔ پاکستان میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی جیسے بعض ادارے انٹرنیٹ کی اسی خصوصیت کو بہترین انداز میں استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے طلبہ کو بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔ امریکہ میں بھی طلبہ بعض کتابیں انٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ کر سکتےہیں جس کی وجہ سے پبلک سکولوں میں طلبہ کے طرز تعلیم میں بہت سی تبدیلیاں آ رہی ہیں۔

فیئرفیکس کاؤنٹی پبلک سکولوں کی سوشل سٹڈیز کلاسوں میں اس سال پرانے زمانے کی کتابوں کی جگہ اب الیکٹرانک ٹیکسٹ بکس کا استعمال شروع کیا گیا ہے۔ سکولوں کے نظام کے اسسٹنٹ سپرینڈنڈنٹ پیٹر نونن کہتے ہیں کہ یہ فیصلہ پچھلے سال 15 سکولوں میں ڈیجیٹل کتابوں کا استعمال شروع کرانے کے بعد کیا گیا تھا۔

ان کا کہناہے کہ ہمارے طلبہ ٹکنالوجی کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں او روہ ان وسائل کو استعمال بھی کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ الیکٹرانک کتابوں میں جدید معلومات شامل کرنا بہت آسان ہے۔ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل کتابوں کی معلومات پر بھی نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔

اور اس کے معاشی فوائد بھی کم نہیں۔

نونن کا کہناتھا کہ کتابیں مہنگی ہوتی ہیں۔ ہر کتاب 50 سے 70 ڈالر کے لگ بھگ ہوسکتی ہے۔ فیئر فیکس کاؤنٹی کے تمام طلبہ کے لیے کتابیں خریدنے کا خرچہ تقریبا 80 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ آتا ہے۔ اس کی بجائےہم نے 60 لاکھ ڈالر سے کم میں اپنے تمام طلبہ کے لیےآن لائن ٹیکسٹ بکس کا انتظا م کرلیا ہے۔

گو اس پر طلبہ کی رائے متفق نہیں، لیکن بیشتر نے اس تبدیلی کو پسند کیا ہے۔

ایک طالب علم برآئن ٹیرن کا کہناہے کہ آپ اپنے کام کو ہائی لائیٹ کر سکتے ہیں۔ نوٹ بنا سکتے ہیں۔ اور یہ سب کچھ آپ کے کمپیوٹر پر محفوظ ہو جائے گا۔ یہ کسی عام درسی کتاب سے بہت بہتر ہے۔

لیکن سکول سے باہر بھی طلبہ کی اس ٹکنالوجی تک رسائی یقینی بنانا اتنا آسان نہیں۔ فیئر فیکس کاؤنٹی کے تقریبا 10 فی صد طلبہ کے گھر پر یا تو کمپیوٹر نہیں ہیں، یا انہیں انٹرنیٹ تک رسائی حاصل نہیں۔

اس مسئلے کے حل کے لیے پبلک لائبریوں میں بڑی تعداد میں کمپیوٹر نصب کیے گئے ہیں۔ جہاں کمپیوٹر کا استعمال مفت ہے، طلبہ سکول کے بعد سکول لیب بھی جا سکتے ہیں، یا کاؤنٹی کی مختلف کمپیوٹر کلب ہاؤسز کا رخ کر سکتے ہیں۔

اس علاقے کی دوسری کاؤنٹیز بھی آن لائن درسی کتابوں کا استعمال شروع کرنے کا سوچ رہی ہیں۔ پرنس جارجز کاؤنٹی کے پبلک سکولوں کی ایک عہدے دار گلیڈس وائٹ ہیڈ کے مطابق ایک سروے سے ظاہر ہے کہ 60 فی صد طلبہ کے گھروں پر کمپیوٹر موجود ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اگلے سال ہم صرف ایک کلاس اور ایک مضمون پر مبنی ایک پائلٹ پروگرام شروع کریں گے تاکہ ہم طلبہ کی انٹرنیٹ تک رسائی سے متعلق مختلف مسائل کی نشاندہی کر سکیں ۔

XS
SM
MD
LG