رسائی کے لنکس

طالبان کی جانب سے ساتھیوں کی رہائی کا خیر مقدم


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

رہا کیے جانے والے قیدیوں کے بارے میں طالبان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ لوگ علاج معالجے اور دیگر ذاتی وجوہات کی بنا پر سرحد عبور کر کے پاکستان گئے تھے۔

افغان طالبان نے ذرائع ابلاغ کو جاری کیے جانے والے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں زیر حراست اُن کے بعض ساتھیوں کی رہائی ایک خوش آئند قدم ہے تاہم انھوں نے زیر حراست دیگر طالبان قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

بیان کے مطابق بلاشبہ اس اقدام سے دونوں ہمسایہ ملکوں کے عوام کے درمیان اعتماد کی بحالی میں مدد ملے گی۔

رہا کیے جانے والے قیدیوں کے بارے میں طالبان نے کہا کہ یہ لوگ علاج معالجے اور دیگر ذاتی وجوہات کی بنا پر سرحد عبور کر کے پاکستان گئے تھے مگر اُنھوں نے کوئی ایسا جرم نہیں کیا جس پر انھیں قید یا کوئی اور سزا دی جاتی، اور نا ہی انھوں نے پاکستانی عوام یا حکومت کو کوئی نقصان پہنچایا۔

اُدھر افغان سفارتی ذرائع وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پاکستان نے طالبان قیدیوں کو دو گروپوں میں رہا کیا جن کی کل تعداد تیرہ ہے۔ ان میں سے نو کو بدھ کے روز جبکہ چار کو رواں ہفتے افغان اعلیٰ امن کونسل کے اسلام آباد کے دورے سے چند روز قبل رہائی ملی تھی۔

وزیر مملکت برائے امور خارجہ ملک عماد خان نے جمعہ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران ایوان کو بتایا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ طویل عرصے سے زیر غور تھا۔ اُنھوں نے کہا کہ خود امریکہ اور دیگر ممالک بھی افغان طالبان کےساتھ بات چیت کرتے رہے ہیں۔

’’پاکستان نے طالبان قیدی رہا کرنے کا جو قدم اٹھایا ہے وہ بین الاقوامی شراکت داروں اور مشرق وسطیٰ کے ملکوں کے ساتھ مل کر کی جانے والی اُن کوششوں کا حصہ ہے جن کا مقصد افغانستان میں قیام امن کے حصول میں افغان بھائیوں کی مدد کرنا ہے۔‘‘

رہا کیے جانے والوں میں طالبان کے ایک رہنما انوارالحق مجاہد بھی شامل ہے جو افغانستان کے تورا بورا علاقے میں طالبان کا کمانڈر تھا۔ اُن کے رشتہ داروں کے مطابق پاکستانی جیل سے رہائی پانے کے بعد وہ پشاور میں آباد اپنے خاندان سے واپس جا ملے ہیں۔

اسلام آباد میں افغان امن کونسل اور پاکستانی حکام کے درمیان تین روزہ مذاکرت میں طے پایا تھا کہ رہائی پانے والے طالبان قیدیوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت ہو گی اور وہ پاکستان افغانستان یا کہیں اور جانا چاہیں تو اُنھیں نہیں روکا جائے گا۔

یہ فیصلہ امریکی، پاکستانی اور افغان حکام کے مابین طے پانے والے اُس سمجھوتے کے تحت کیا گیا جس کے مطابق طالبان رہنماؤں کو محفوظ راہداری کی فراہمی یقینی بنائی جائےگی۔

امن کونسل کے وفد کی پاکستان میں ہونے والی بات چیت میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا تھا کہ رہا کیا جانے والے طالبان کو افغان حکومت کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔
XS
SM
MD
LG