پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے ہفتہ کو فوج کے انٹیلیجنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے مرکزی دفتر کا دورہ کیا، اس موقع پر فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف بھی اُن کے ہمراہ تھے۔
اس دورے کے بعد جاری ہونے والے سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔
وزیراعظم نواز شریف نے بھارت کی سیاسی قیادت کے حالیہ بیانات پر شدید تشویشں کا اظہار کرتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ پاکستان مخالف سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں گے۔
’آئی ایس آئی‘ کے ڈائریکٹر جنرل رضوان اختر نے وزیراعظم اور فوج کے سربراہ جنرل کو ملک کو درپیش اندرونی اور بیرونی چینلجوں سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔
اس کے علاوہ ’آئی ایس آئی‘ کے سربراہ نے ملک میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں سے متعلق جاری آپریشنز کے بارے میں بھی اُنھیں آگاہ کیا۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی ملک کی خوشحالی اور تحفظ کی راہ میں حائل سب سے بڑے چینلج ہیں۔
اُنھوں نے حکومت کے اس عزم کو دہرایا کہ "ہم سب مل کر دشمن کے منصوبوں کو شکست دیں گے، چاہے اس کے لیے کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے۔"
پاکستان کی اعلیٰ سیاسی قیادت کے طرف سے بھارت کے وزیر دفاع منوہر پاریکر کے اس حالیہ بیان پر شدید تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے جس میں اُنھوں نے کہا تھا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے بھارت دہشت گردی کا استعمال کرے گا۔
رواں ہفتے ہی پاکستانی ایوان بالا یعنی ’سینیٹ‘ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے ایک قرار داد میں بھارتی وزیر دفاع کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے کہا کہ وہ اس معاملے کو اقوام متحدہ سمیت دیگر متعلقہ فورمز پر اٹھائے۔
پاکستانی عہدیدار یہ کہتے رہے ہیں کہ اُن کے ملک کو بدترین دہشت گردی کا سامنا ہے اور اس طرح کی بیان خطے کے امن کے لیے کسی صورت سود مند نہیں۔