رسائی کے لنکس

بھارت میں سفارتی عملے اور ان کے بچوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے: پاکستان


ترجمان دفتر خارجہ محمد فیصل (فائل فوٹو)
ترجمان دفتر خارجہ محمد فیصل (فائل فوٹو)

دفترِ خارجہ نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کی طرف سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ مبینہ طور پر بھارتی ریاستی (انٹیلی جنس) ایجنسیوں کی طرف سے حالیہ دنوں میں ایسے واقعات میں تیزی دیکھی گئی ہے۔

پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ متعدد بار باضابطہ طور پر مطلع اور احتجاج کیے جانے کے باوجود بھارت میں اس کے سفارتی عملے اور ان کے اہلِ خانہ کو ہراساں کیے جانے کا سلسلہ بند نہیں ہوا ہے۔

بدھ کو دفترِ خارجہ نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کی طرف سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ مبینہ طور پر بھارتی ریاستی (انٹیلی جنس) ایجنسیوں کی طرف سے حالیہ دنوں میں ایسے واقعات میں تیزی دیکھی گئی ہے۔

بیان میں چند واقعات کی تفصیل بھی فراہم کی گئی ہے جن میں سفارتی عملے کے اسکول سے گھر جانے والے بچوں کا پیچھا کیے جانے اور انھیں ہراساں کرنے کے علاوہ عملے کے دیگر ارکان اور ہائی کمیشن کے لیے کام کرنے والوں کو ہراساں کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

بیان کے مطابق نو مارچ کو ہائی کمیشن میں تعینات بحری امور کے مشیر کی گاڑی کا جارحانہ انداز میں پیچھا کیا گیا جب کہ اسی روز سیاسی قونصلر کو بھی نامعلوم افراد نے ایک ٹیکسی سے زبردستی باہر نکالا اور مبینہ طور پر ان کے ساتھ بد اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دھمکیاں دیں اور اس سارے واقعے کو عکس بند بھی کیا۔

مزید برآں ہائی کمیشن کے رہائشی کمپلیکس کے لیے قدرتی گیس کی فراہمی کو بھی مبینہ طور پر بند کیا گیا جب کہ ہائی کمیشن کے لیے کام کرنے والے تیکنیکی عملے کو بھی کام سے روکتے ہوئے دھمکیاں دی گئیں۔

بیان کے مطابق قونصلر کے بچوں کو اسکول سے لانے والی گاڑی کا کاروں اور موٹرسائیکلوں پر سوار نامعلوم افراد نے راستہ روکا جب کہ خوفزدہ بچوں کی تصاویر اور ویڈیوز بھی بنائی گئیں۔

بیان کے مطابق ان معاملات پر اسلام آباد میں تعینات نائب بھارتی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفترِ خارجہ طلب کر کے ان سے باضابطہ طور پر احتجاج کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے ویانا کنونشن کے تحت سفارتی عملے اور ان کے اہل خانہ کے تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے۔

تاحال بھارت کی طرف سے پاکستان کے ان دعوؤں پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا لیکن دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان ماضی میں ایک دوسرے پر ایسے ہی الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG