رسائی کے لنکس

شرح خواندگی 90 فیصد تک لے جانے کے لیے پرعزم ہیں: بلیغ الرحمٰن


اس وقت شرح خواندگی 60 فیصد سے کم ہے جب کہ ملک میں اسکول جانے کی عمر کے تقریباً ڈھائی کروڑ بچے تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں۔

پاکستان میں تعلیم کا شعبہ شروع ہی سے عدم توجہ کا شکار چلا آ رہا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ پاکستان میں شرح خواندگی میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوسکا بلکہ اس شعبے میں دیگر کئی مشکلات کی وجہ سے کئی نئے خدشات نے بھی جنم لیا ہے۔

تعلیم کے وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے اعتراف کیا ہے کہ تعلیم کے شعبے میں متعین کردہ اہداف حاصل نہیں ہوسکے ہیں لیکن ان کے بقول حکومت نظریہ 2025ء کے تحت ملک میں خواندگی کی شرح 90 فیصد تک لے جانے کے لیے پرعزم ہے اور اس ضمن میں کئی اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔

اس وقت شرح خواندگی 60 فیصد سے کم ہے جب کہ ملک میں اسکول جانے کی عمر کے تقریباً ڈھائی کروڑ بچے تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں۔

بلیغ الرحمن کا کہنا تھا کہ ہر بچے کو تعلیم دینا حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے اور اسے پورا کرنے کے لیے نہ صرف اسکولوں میں بچوں کے داخلے کو بڑھانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں بلکہ تعلیم کے شعبے کے لیے سالانہ بجٹ میں بھی بتدریج اضافہ کیا جا رہا ہے۔

اس وقت ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا دو فیصد سے بھی کم تعلیم کے لیے مختص کیا جارہا ہے اور موجودہ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ تین سالوں میں اسے بتدریج چار فیصد تک لے جانے کے لیے پرعزم ہے۔

اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ کردار سازی بھی بہت اہم ہے جب کہ تعلیم بالغاں پر توجہ دینے کی بھی خاص ضرورت ہے کیونکہ بہت سے لوگ مختلف وجوہات کی بنا پر اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری نہیں رکھ پاتے۔

پاکستان میں نجی تعلیمی اداروں کی ایک قابل ذکر تعداد موجود ہے لیکن یہاں حصول علم نسبتاً مہنگا ہونے کی وجہ سے عام آدمی کو اپنے بچوں کو سرکاری درسگاہوں میں بھی بھیجنا پڑتا ہے جہاں کے معیار تعلیم پر بھی ایک عرصے سے سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں۔

رواں ماہ ہی ایک اور قضیہ اس وقت سامنے آیا جب ملک میں نجی اسکولوں نے ماہانہ فیسوں میں 20 فیصد سے 30 فیصد تک اضافہ کردیا جس پر اپنے بچوں کو اچھے تعلیمی اداروں میں پڑھانے کی خواہش رکھنے والے والدین اس قدر پریشان ہوئے کہ انھوں نے اس کے خلاف احتجاج کا راستہ اختیار کیا۔

کئی روز تک سڑکوں پر مظاہروں اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر نجی تعلیمی اداروں کی اس من مانی کے خلاف چلنے والی مہم کے بعد حکومت نے اس طرف توجہ دی اور پرائیویٹ اسکولوں کو اس اضافے کو واپس لینے کا کہتے ہوئے آئندہ کے لیے ایک لائحہ عمل ترتیب دینے کا کہا ہے۔

XS
SM
MD
LG