رسائی کے لنکس

طالبان کا ’وحشیانہ فعل‘ سفاکی کا نیا باب


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ عسکریت پسندوں کے ان وحشیانہ مظالم سے انتہا پسندی کے خلاف جنگ اوراسے مکمل طور پر شکست دینے کے عوامی عزم کو پختہ ہونا چاہیئے۔

پاکستان میں انسانی حقوق کے دفاع کے لیے کام کرنے والی صف اول کی ایک غیر سرکاری تنظیم نے 12 پاکستانی فوجیوں کےسر قلم کرنے پر طالبان کی مذمت کرتے ہوئے تمام ریاستی اداروں بالخصوص سیاسی جماعتوں کو متنبہ کیا ہے کہ شدت پسندی کی مزاحمت میں ناکامی کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔

کالعدم تحریک طالبان نے گزشتہ ہفتے ذرائع ابلاغ کو ایک ویڈیو فلم جاری کی تھی جس میں باجوڑ ایجنسی میں لڑائی کے دوران یرغمال بنائے گئے پاکستانی فوجیوں کے کٹے ہوئے سروں اور اُن کی وردیوں کی نمائش کی گئی۔

حکام نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ منگل کو عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپوں میں پندرہ فوجی اہلکار لاپتہ ہو گئے تھے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آرسی پی) نے پیر کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی فوجیوں کو جس’’سفاکانہ‘‘ انداز میں قتل کیا گیا وہ انتہا پسندوں کی’’وحشیانہ کارروائیوں‘‘ کی طویل فہرست میں ایک نئے باب کا اضافہ ہے۔

’’ایچ آر سی پی فرائض کی ادائیگی کے دوران کام آنے والے افراد کے خاندانوں کے ساتھ گہرے افسوس کا اظہار کرتی ہے اور اُمید ہے کہ دہشت گردی کے خوف سے کوئی بھی قاتلوں کی حمایت نہیں کرے گا۔‘‘

تنظیم نے کہا ہے کہ عسکریت پسندوں کے ان وحشیانہ مظالم سے انتہا پسندی کے خلاف جنگ اوراسے مکمل طور پر شکست دینے کے عوامی عزم کو پختہ ہونا چاہیئے۔

ایچ آر سی پی کے بقول اس تازہ ترین واقعہ سے حکومت میں شامل اور معاشرے کے ان تمام عناصر بالخصوص سیاسی جماعتوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں جو عسکریت پسندوں کے لیے اب بھی ’’نرم گوشہ‘‘ رکھتے ہیں۔

’’اُن کا رویہ سفاک قاتلوں کی خفیہ حمایت کے مترادف ہے اور انتہا پسندی کے خلاف ڈٹ جانے میں اُن کی ناکامی ملک کویقینی طور پر ناقابل فہم تباہی کی طرف دھکیل دے گی۔‘‘
XS
SM
MD
LG