اطلاعات کے مطابق، بدھ کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ موبائل فون پر ٹیکس دینا ہوگا، جس کا نفاذ یکم جولائی سے ہو چکا ہے۔
پاکستانی میڈیا میں چھپنے والی خبروں کے مطابق، وفاقی حکومت نے بیرون ملک سے موبائل فون لانے پر ٹیکس کی چھوٹ ختم کر دی ہے۔
کسٹم حکام نے بتایا ہے کہ بیرون ملک سے پہلی مرتبہ لایا جانے والا موبائل فون رجسٹر کرانا لازم ہے، اور یہ کہ ایک سم پر فون 60 روز تک چل سکے گا، اور مزید یہ کہ اس دوران اگر فون رجسٹر نہ کرایا گیا تو بند ہو جائے گا۔
حکام نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ ایک بار رجسٹر کرائے گئے فون پر دوبارہ ٹیکس نہیں لگے گا۔
سینیٹر فیصل جاوید نے تجویز دی کہ موبائل فون پر فکسڈ ریٹ لگایا جائے، اور 2000 روپے کی موبائل فون ڈیوٹی لگائی جائے۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ فون لانے پر رجسٹریشن کا اقدام سہولت نہیں بلکہ پریشانی کا باعث ہے۔
ادھر، سینیٹر رحمان ملک نے تجویز دی کہ موبائل فون کی رجسٹریشن کا نظام ملک آنے والوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے، جسے ختم کیا جائے۔