اسلام آباد —
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ملک کو اس وقت درپیش سب سے بڑا چیلنج داخلی سلامتی اور امن و امان کا ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ داخلی سلامتی کے مسئلے کی کئی جہتیں ہیں جن میں دہشت گردی، بلوچستان میں عدم استحکام، کراچی میں بدامنی اور فرقہ وارانہ کشیدگی شامل ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اُنھیں اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جسے ایک جماعت یا کوئی ایک ادارہ حل نہیں کر سکتا۔
اُنھوں نے کہا کہ ان مسائل کے حل کے لیے تمام سیاسی جماعتوں اور قومی اداروں میں ہم آہنگی ضروری ہے۔
نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں منعقدہ تقریب میں مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک تھے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک سے دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان پڑوسی ملک افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں معاونت جاری رکھے گا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے افغان صدر حامد کرزئی کو بھی یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ اسلام آباد کابل کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو افغانستان میں تعمیر نو کے عمل اور وہاں کی اقتصادی ترقی میں کردار جاری رکھنا چاہیئے۔
اُدھر سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے وفاقی دارالحکومت میں ایک الگ تقریب میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان افغانستان میں مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے کئی اہم افغان طالبان کمانڈروں کو بھی رہا کر چکا ہے۔
2014ء کے اواخر تک بین الاقوامی افواج نے افغانستان سے انخلاء کا اعلان کر رکھا ہے جب کہ پڑوسی ملک میں رواں سال اپریل میں صدارتی انتخابات بھی ہونا ہیں۔
امریکہ اور پاکستان سمیت عالمی برادری کی طرف سے یہ بیان سامنے آتے رہے ہیں کہ افغانستان میں دیرپا امن کے قیام کے لیے افغانوں کی زیر قیادت مصالحتی عمل کی حمایت جاری رکھی جائے گی۔
وفاقی دارالحکومت میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ داخلی سلامتی کے مسئلے کی کئی جہتیں ہیں جن میں دہشت گردی، بلوچستان میں عدم استحکام، کراچی میں بدامنی اور فرقہ وارانہ کشیدگی شامل ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اُنھیں اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جسے ایک جماعت یا کوئی ایک ادارہ حل نہیں کر سکتا۔
اُنھوں نے کہا کہ ان مسائل کے حل کے لیے تمام سیاسی جماعتوں اور قومی اداروں میں ہم آہنگی ضروری ہے۔
نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں منعقدہ تقریب میں مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک تھے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک سے دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان پڑوسی ملک افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں معاونت جاری رکھے گا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے افغان صدر حامد کرزئی کو بھی یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ اسلام آباد کابل کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو افغانستان میں تعمیر نو کے عمل اور وہاں کی اقتصادی ترقی میں کردار جاری رکھنا چاہیئے۔
اُدھر سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے وفاقی دارالحکومت میں ایک الگ تقریب میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان افغانستان میں مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے کئی اہم افغان طالبان کمانڈروں کو بھی رہا کر چکا ہے۔
2014ء کے اواخر تک بین الاقوامی افواج نے افغانستان سے انخلاء کا اعلان کر رکھا ہے جب کہ پڑوسی ملک میں رواں سال اپریل میں صدارتی انتخابات بھی ہونا ہیں۔
امریکہ اور پاکستان سمیت عالمی برادری کی طرف سے یہ بیان سامنے آتے رہے ہیں کہ افغانستان میں دیرپا امن کے قیام کے لیے افغانوں کی زیر قیادت مصالحتی عمل کی حمایت جاری رکھی جائے گی۔